نیوزی لینڈ: کرائسٹ چرچ مسجد پر حملے کی جامع تحقیقات کا آغاز

ویلنگٹن (ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) انکوائری کے تحت مارچ 2019 کے ان واقعات کی جامع تحقیقات کی جائیں گی جس میں دو مساجد پر حملوں میں 51 مسلمان مارے گئے تھے۔ اس کی بنیاد پر آئندہ ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر و تجاویز بھی پیش کی جائیں گی۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ سن 2019 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی کورونیل انکوائری کا آغاز 24 اکتوبر منگل کے روز ہوا۔ اس موقع پر ایک ویڈیو پیغام میں ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، جو اس میں ہلاک ہو ئے تھے۔ واضح رہے کہ ان حملوں میں 51 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس انکوائری کی نگرانی ڈپٹی چیف کورونر بریگٹی ونڈلے کریں گی۔ چھ ہفتے پر مشتمل اس انکوائری میں حملے پر ہنگامی ردعمل اور مسجد میں ایمرجنسی کے دوران اخراج کی خرابی جیسے مسائل سمیت اس دن کے تمام واقعات کی تفصیلی چھان بین کی جائے گی۔

ریڈیو نیوزی لینڈ کے مطابق ونڈلی نے کہا کہ اس انکوائری کے تحت ”اموات کی وجوہات اور صورت حال پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ ” تبصرے ہوں یا سفارشات یہ مستقبل پر نظر ڈالنے کی ایک کوشش ہے، تاکہ اسی طرح کے حالات میں مزید اموات کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔”

دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کا مقصد کیا ہے؟

کورونر بریگٹی ونڈلے نے اس بات پر زور دیا کہ اس انکوائری میں ذمہ داری قائم کرنے یا غفلت کو اجاگر کرنے پر توجہ نہیں دی جائے گی، بلکہ افراد کو جوابدہ ٹھہرانے پر توجہ ہو گی۔

اس کے تحت تقریباً 5,000 تصاویر، 3,000 آڈیو فائلز اور 80 گھنٹے کے ویڈیو شواہد کی تفتیش کی جائے گی۔ چھ ہفتوں کے دوران 600 سے زیادہ لوگوں کو سماعت میں شرکت کے لیے ذاتی طور پر منتخب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اعلیٰ صلاحیت کے نیم خودکار ہتھیاروں سے لیس آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے 15 مارچ سن 2019 کو النور مسجد اور لِن ووڈ اسلامک سنٹر پر ہونے والے حملوں کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر کیا تھا۔ حملہ کرنے سے پہلے اس نے آن لائن ایک منشور بھی شائع کیا تھا۔

ٹیرنٹ کو اگست 2020 میں قتل کے 51 الزامات، اقدام قتل کے 40 اور دہشت گردی کے ایک الزام کو تسلیم کرنے کے بعد بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

انکوائری میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ آیا ٹیرنٹ کو اس ہلاکت خیز فائرنگ کو منظم کرنے کے لیے اس نے کوئی بیرونی مدد تو نہیں حاصل کی تھی۔

متاثرین کے اہل خانہ کا کیا کہنا ہے؟

متاثرہ افراد کے لواحقین کی نمائندگی کرنے والی ”15 مارچ وانہاؤ ٹرسٹ” کی ترجمان مہا گلال نے ایک بیان میں کہا کہ ”سب سے بڑی تشویش سچائی کو سمجھنا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ متاثرین کے اہل خانہ اس حوالے سے، ”افہام و تفہیم کی جستجو میں متحد ہیں، اس بات کی وضاحت کے خواہاں ہیں کہ آیا ان کے پیارے زندہ بھی بچ سکتے تھے۔”

گرچہ انکوائری کا مقصد واقعے کو سمجھنا اور مستقبل کے لیے احتیاطی تدابیر تجویز کرنا ہے، تاہم انکوائری کمیشن کو جرمانے یا معاوضے کی پیشکش کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

حملوں کے بعد نیوزی لینڈ نے بندوقوں سے متعلق بڑی اصلاحات شروع کیں اور “کرائسٹ چرچ کال” جیسے ادارے کا قیام کیا، جو آن لائن دہشت گردی اور انتہا پسندانہ مواد سے نمٹنے کے لیے ایک بڑی پہل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں