پلوامہ حملے سے پاکستان کا تعلق ثابت نہیں ہوا: دفتر خارجہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کی تحقیقات میں پاکستان کا تعلق ثابت نہیں ہوا جبکہ بھارت کے خلا میں میزائل تجربات اقوام عالم کیلئے خطرہ ہیں۔

دفترخارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے سے متعلق موصول ڈوزئیر کا جائزہ لیا گیا، بھارت کی جانب سے شیئر کی گئی موجودہ معلومات ٹھوس نہیں ہیں، مہیا کردہ ثبوتوں کے مطابق پاکستان کا پلوامہ حملے سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا، بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر جوابات دیئے گئے اور بھارت سے کہا ہے کہ اگر قابل عمل ٹھوس معلومات ہیں توشئیر کی جائیں، ہم تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ڈوزئیر میں مولانا مسعود اظہر سے متعلق کوئی ذکر نہیں کیا گیا، مسعود اظہر کے حوالے سے معاملہ کمیٹی میں زیرغور ہے، ایسی صورتحال میں معاملہ سلامتی کونسل میں لانا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے خلاء میں کیا گیا تجربہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خلاء تمام انسانوں کی مشترکہ میراث ہے، ایسے تجربات سے اقوام عالم کوخطرات لاحق ہوں گے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہندو لڑکیوں کے معاملہ پر بھارتی وزیر خارجہ کا بیان قابل مذمت ہے، گھوٹکی کی دوبہنوں سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کا بیان الیکشن میں ووٹ لینے کیلیے ہے، ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور بھارت میں اقلیتوں پرمظالم کئے جاتے ہیں، بھارت میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، گائے کی خاطر کئی لوگوں کو قتل کیا گیا، ہندوستان وہاں کی جیلوں میں موجود پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنائے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سمجھوتا ایکسپریس کیس کے ملزمان کی بریت انصاف کا کھلواڑ ہے، سمجھوتا ایکسپریس حملوں میں ملوث تمام ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کیا، پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی رہائی پربھارتی ہائی کمشنر کوطلب کیا اور اس معاملہ پر بھرپور احتجاج کیا جب کہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے حالات نہیں کہ انتخابات ہوسکیں، بھارت کوسمجھ نہیں آرہی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے نہیں رہ سکتا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان شامی علاقے میں متنازعہ گولان کی پہاڑیوں پراسرائیلی قبضہ کے خلاف احتجاج کرتا ہے، امریکہ کا اسے اسرائیلی قبضہ تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ پر معاملات کو میڈیا پر لانے سے اجتناب کرنا چاہیے، وزیراعظم کے افغان حکومت سے متعلق بیان کوغلط انداز میں لیا گیا، زلمے خلیل زاد جب آئیں گے تو دیکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں