ریڈ کراس کے قافلے پر سوڈانی فوج کا حملہ، 2 افراد ہلاک، 7 زخمی

خرطوم (ڈیلی ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) بین الاقوامی ریڈ کراس نے بتایا ہے کہ اس کے ایک قافلے پر سوڈانی فوج کے ایک حملے میں دو افراد ہلاک اور دیگر سات زخمی ہو گئے۔

سوڈانی فوج نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے، تاہم کہا ہے کہ یہ قافلہ باہمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہوا فوج کی دفاعی پوزیشنوں کی جانب بڑھ رہا تھا۔

بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس نے اس ہیومینیٹیرین قافلے پر سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں ہونے والے اس حملے کو ‘دانستہ‘ حملہ قرار دیا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان رواں برس اپریل کے وسط سے اپنے سابق نائب محمد ہمدان دقلو کی سربراہی میں پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورس کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

ریڈ کراس کے سوڈان کے لیے مشن کے سربراہ پیئر ڈوربیس کے مطابق، ”ہمارا مشن تھا کہ ان عام شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ مگر بدقسمتی سے یہاں جانی نقصان ہوا۔ ہم مرنے والوں کے دکھ میں شریک ہیں اور زخمیوں کی فوری شفایابی کی امید کرتے ہیں۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں ریڈ کراس کے عملے کے تین ارکان بھی شامل ہیں۔ بیان کے مطابق اس قافلے میں بین الاقوامی ریڈ کراس کی گاڑیوں کے علاوہ تین بسیں بھی شامل تھیں۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کے مطابق ان تمام گاڑیوں پر جلی حروف میں ریڈ کراس لکھا ہوا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس قافلے کا مقصد سو عام شہریوں کو شدید لڑائی سے متاثرہ خرطوم سے نکال کر واد مدنی کے علاقے میں منتقل کرنا تھا، تاہم یہ کارواں فوجی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔

بین الاقوامی ریڈ کراس نے اس حملے کو ‘لرزہ خیز اور تکلیف دہ‘ قرار دیتے ہوئے سوڈان میں برسرپیکار فورسز سے اپیل کی ہے کہ وہ ہیومینیٹیرین سرگرمیوں میں مصروف کارکنوں اور طبی عملے سمیت عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

دوسری جانب سوڈانی فوج نے اس واقعے کی ذمہ داری قافلے ہی پر عائد کی ہے اور کہا ہے کہ یہ قافلے معاہدے کے باوجود سوڈانی فوج کی دفاعی پوزیشنوں کی طرف بڑھا۔ فوجی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس قافلے میں ایک گاڑی ایسی بھی تھی جو ریپڈ سپورٹ فورسز کے باغیوں کی ملکیت تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں