عراق کے صوبائی انتخابات: ایران نواز شیعہ گروپوں کو تقویت ملنے کا امکان

بغداد (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) عراق میں پیر کے روز ایک عشرے میں پہلی بار صوبائی کونسلوں کے انتخابات ہوئے۔ اور توقع یہ کی جارہی ہے کہ ایران کے حامی طاقتور شیعہ گروپوں کو ان انتخابات سے تقویت ملے گی۔

عراق اور شام مشرق وسطیٰ کے دو ایسے ملک ہیں جہاں ایران کے حامی گروپ سرگرم عمل ہیں اور جہاں امریکی اور مغربی اتحادی افواج پر اکثرو بیشتر حملے ہوتے ہیں۔

یہ انتخابات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ملک کے 4 کروڑ 30 لاکھ لوگوں میں بڑے پیمانے پر مایوسی پھیلی ہوئی ہے، اور وسیع پیمانے پر ملک میں ہونے والی بد عنوانیاں، تیل کی دولت سے مالا مال اس ملک کو کھائے جا رہی ہیں۔

انتخابات عراق کے پندرہ صوبوں میں ہو رہے ہیں۔ تاہم ان تین صوبوں میں ووٹنگ نہیں ہو رہی ہے، جو کردش ہیں اور جن کی حکومت ایک الگ خود اختیار نظام کے تحت چلتی ہے۔

اس انتخاب کو وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کی حکومت کے لئے ایک اہم امتحان کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

وہ ایک سال قبل تہران کی حامی جماعتوں کے ایک پارلیمانی اتحاد کی مدد سے اقتدار میں آئے تھے۔ اور انہوں نے کئی دہائیوں کے تنازعات سے تباہ شدہ عوامی سہولتوں اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کی تھی۔

چیتھم ہاؤس کے ایک سینئیر ریسرچ فیلو ریناد منصور نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انکے نزدیک ووٹ ڈالنے کے لئے آنے والے لوگوں کی تعداد ہی اطمینان کا پیمانہ ہے

انہوں نے کہا کہ اس سے پتہ چلے گا کہ کیا وزیرِ اعظم سوڈانی کی حکومت کی، اقتصادی میدان میں مقبولیت اور عوامی شعبے کو ملازمتیں دینے کی پالیسی کامیاب ہو سکتی ہے۔ اور نوجوان آبادی کو متوجہ کر سکتی ہے۔

عراق کےایک کروڑ 70 لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ جبکہ صوبائی کونسلوں کی دو سو پچاسی نشستوں کے لئے چھہ ہزار امیدوار میدان میں ہیں۔

توقع ہے کہ اس انتخاب سے، حکمراں کو آرڈینیشن فریم ورک اتحاد کی پوزیشن مستحکم ہوگی، جو ایران سے وابستہ ایک بلاک ہے اور جس میں شیعہ اسلامی پارٹیاں حشد الشعبی کے دھڑوں کے ساتھ اکھٹی ہیں۔ یہ سابق نیم فوجی یونٹوں کا ایک نیٹ ورک ہے، جو باقاعدہ فوج میں ضم ہو گیا ہے۔

منصور کہتے ہیں کہ اتحاد کے اندر موجود بعض بھار ی بھرکم شخصیتوں کے لئے انتخاب یہ ثابت کرنے کا ایک موقع ہے کہ انکی سماجی بنیاد ہے اور 2021 کے قومی انتخابات کے مایوس کن نتائج کے بعد وہ اب بھی مقبول ہیں۔

امریکہ اور مغربی اتحادی فوجیوں پر ایران کے حامی مسلح گروپوں کی جانب سے ڈرون حملوں، علاقائی کشیدگیوں اور حماس اسرائیل جنگ کے اثرات کے باوجود، ایسا نہیں لگتا کہ ان باتوں کا عراق میں انتخابی نتائج پر کوئی اثر پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں