یمن:حوثی باغیوں پر حملے کے خلاف صنعاء میں بڑا احتجاج، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی

صنعا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/وی او اے) یمن میں حوثی باغیوں کے فوجی ٹھکانوں پر امریکی اور برطانوی فورسز کے حملوں کے بعد ایک بڑے مجمع نے، جس نے یمن اور فلسطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے، دارالحکومت صنعا کے تاریخی چوک میں احتجاج کیا اور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔

مظاہرے کے منتظین نے دعویٰ کیا ہے کہ صنعا کے احتجاج میں دس لاکھ افراد شریک ہوئے۔ اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا ہے کہ حدیدہ اور ایب کے قصبوں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں جن پر باغیوں کا کنٹرول ہے۔

باغی حوثیوں نے، جنہیں ایران کی سرپرستی حاصل ہے، 2014 میں صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور وہ تب سے سعودی قیادت کے اتحاد کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب وہ حماس کی حمایت میں بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر بھی حملے کر رہے ہیں ,جس کی وجہ سے کئی بحری جہاز راں کمپنیوں نے اس علاقے میں اپنے جہازوں کی آمد و رفت معطل کر دی ہے اور کئی ایک نے راستے تبدیل کر دیے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی ایک حالیہ قرار داد میں حوثیوں کو تجارتی جہازوں پر حملوں پر باز رہنے کو کہا ہے اور امریکہ کی قیادت میں اس سمندری علاقے میں اتحادی فورسز نے گشت شروع کر دیا ہے تاکہ حملہ آوروں کو انکی کاروائیوں سے باز رکھا جا سکے۔

جمعرات کو رات گئے امریکی اور برطانوی فورسز نے حوثیوں کے کئی فوجی اہداف کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد لڑائی شروع ہونے کے بعد سے یمن میں بڑے پیمانے پر مظاہرے معمول بن چکے ہیں، لیکن جمعے کو ہونے والا مظاہرہ خاص طور پر بڑا اور پرجوش تھا۔

مظاہرین میں شامل ایک شخص عبدالعظیم علی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادی ہمارے خلاف اعلانیہ جنگ کرتے ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں اور ہمارے پاس فتح یاب ہونے یا اپنی جان قربان کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

احتجاج کرنے والے ایک اور شخص محمد حسین نے کہا کہ ہم اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب ہم امریکہ کے ساتھ جنگ لڑیں گے۔

ایک اور احتجاجی عبداللہ حسن کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ یا برطانیہ کی ایئر فورس سے نہیں ڈرتے ۔ ہم پر نو سال سے بمباری ہو رہی ہے ۔ ایک اور حملہ ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔

حوثیوں کے مطابق امریکہ اور برطانیہ کےفضائی حملوں میں پانچ افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے ہیں۔

یہ حملے کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر میں حوثیوں کی تجارتی جہازوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے بعد ہوئے ہیں۔

حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے ردعمل میں صرف ان بحری جہازوں کو ہدف بنا رہے ہیں جن کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہے۔

انہوں نے فضائی حملوں کے جواب میں امریکی اور برطانوی مفادات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 سے حوثیوں اور سعودی قیادت کے اتحاد کے درمیان ہونے والی یمن کی جنگ میں لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس علاقے میں ایک سنگین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے جمعے کو کہا ہے کہ وہ امریکہ اور برطانیہ کے فضائی حملوں کا سخت جواب دیں گے۔ جس سے غزہ میں جاری اسرائیل کی جنگ کا دائرہ مزید پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

حوثیوں کے فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نےاپنے ایک ریکارڈشدہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے اس حملے کو جواب یا سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں