بھارتی پنجاب کے بدنام گینگسٹرز اور خالصتان تحریک میں کیا روابط ہیں؟

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) بھارتی ریاست پنجاب کے شہر لدھیانہ کے نواحی علاقے جگرون میں پیدا ہونے والے 48 سالہ ارشدیپ سنگھ گِل عرف ارش ڈالہ کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ اِس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں۔

ارشدیپ سنگھ پنجاب پولیس ملک انڈیا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب گینگسٹرز میں سے ایک ہیں۔

انڈین حکومت نے بھی حال ہی میں ارشدیپ کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا ہے کیونکہ حکام کا ماننا ہے کہ ارشدیپ علیحدگی پسند تنظیم ’خالصتان ٹائیگر فورس‘ سے منسلک ہیں۔

انڈین وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ارشدیپ، ہردیپ سنگھ نجر کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہیں اور ماضی میں وہ ہردیپ سنگھ کی ایما پر دہشت گردوں کا ایک نیٹ ورک چلاتے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ انڈیا کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کو گذشتہ سال کینیڈا میں قتل کیا گیا تھا جس کے بعد کینیڈا کی حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ ہردیپ کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کا ممکنہ کردار ہے تاہم انڈین حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

اگرچہ ارشدیپ سنگھ انڈیا میں قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت متعدد جرائم کے مقدمات میں نامزد ہیں تاہم مرکزی وزارت داخلہ کے مطابق انھیں ’دہشت گرد‘ خالصتانیوں کے ساتھ روابط کی وجہ سے قرار دیا گیا ہے۔

انڈیا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق ہرشدیپ ’یو اے پی اے‘ کے تحت نامزد دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے کہنے پر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔

تاہم انڈیا میں اب یہ سوال زیر بحث آ رہا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے گینگسٹرز خالصتانی عسکریت پسندی کی جانب کیوں اور کیسے مائل ہو رہے ہیں؟

گینگسٹر گولڈی برار کا نام بھی اسی وجہ سے زیر بحث ہے۔

گولڈی برار

30 سالہ ستوندر سنگھ عرف ستیندرجیت سنگھ عرف گولڈی برار کا تعلق پنجاب کے علاقے سری مکتسر صاحب سے ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ کینیڈا کے شہر برامپٹن میں مقیم ہیں۔

گولڈی برار پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک مبینہ گینگسٹر رہے ہیں اور لارنس بشنوئی سے ان کا تعلق رہا ہے۔

انڈین حکومت کے مطابق گولڈی خالصتانی تحریک ’ببر خالصہ انٹرنیشنل‘ سے بھی وابستہ ہیں اور اسی وجہ سے انھیں بھی حکومتی سطح پر ’دہشت گرد‘ قرار دیا گیا ہے۔

انڈین حکومت نے ’ببر خالصہ انٹرنیشنل‘ کو بھی یہ ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ گولڈی برار، جو قتل کی متعدد وارداتوں میں مطلوب ہیں اور انتہاپسند نظریات کی ترویج کرتے ہیں، کو سرحد پار کی خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے۔

حکام کے مطابق ماضی میں گولڈی نے قوم پرست انڈین رہنماؤں کو دھمکی آمیز کالز کیں، اُن سے تاوان کا مطالبہ کیا اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے مخالفین کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گولڈی برار ڈرون کے ذریعے اعلیٰ درجے کا اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد کی سمگلنگ اور قاتلانہ کارروائیوں کے لیے شارپ شوٹرز کی فراہمی جیسے واقعات میں بھی ملوث ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق ’گولڈی برار اور ان کے ساتھی تخریب کاری، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر ملک دشمن سرگرمیوں کے ذریعے ریاست پنجاب کے امن، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن و امان کو خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔‘

مرکزی حکومت کی جانب سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مبینہ گینگسٹروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کی حالیہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب، حکام کے مطابق ’اس نوعیت کے ثبوت سامنے آئے کہ یہ گینگسٹرز عسکریت پسندی میں تیزی سے ملوث ہو رہے ہیں۔‘

مرکزی حکومت کی جانب سے اب تک خالصتان سے متعلق سرگرمیوں کی وجہ سے کُل 56 افراد کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا جا چکا ہے۔

اس ضمن میں دہشت گرد قرار دیے جانے والے پہلے انڈین شخص ودھوا سنگھ ببرعرف چاچا ببر ہیں۔

70 سالہ ودھوا سنگھ ببر کا تعلق کپورتھلہ سے ہے اور وزارت داخلہ کے مطابق وہ کالعدم دہشت گرد تنظیم ’ببر خالصہ انٹرنیشنل‘ کے اہم اور سرکردہ رہنما ہیں۔

مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ببر خالصہ انٹرنیشنل، ودھوا سنگھ ببر کی سرپرستی میں، دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے بڑے پیمانے پر بھرتی کی مہم چلاتی ہے اور اس کا پروپیگنڈا سیل عام شہریوں میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور ملک کے خلاف کارروائیوں کی حمایت کے لیے اُکساتا ہے۔

حکومت نے ودھوا سنگھ ببر کی کئی مبینہ کارروائیوں کی بابت بھی آگاہ کیا گیا ہے، جیسا کہ جون 1985 میں ایئر انڈیا کی پرواز کو ہائی جیک کرنا، جس کے نتیجے میں جہاز میں دھماکہ ہوا اور 329 مسافروں کی موت ہو گئی۔

مرکزی حکومت نے مزید کہا ہے کہ ان کی مبینہ سرگرمیوں میں اگست 1995 میں چندی گڑھ میں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ بینت سنگھ کا ایک بم حملے کے ذریعے قتل بھی شامل ہے، جس میں مجموعی طور پر ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

انڈیا کی نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) کی جانب پیش کردہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں سرحد پار سے خالصتانی علیحدگی پسند سے متعلقہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے پنجاب میں بدامنی پھیلانے اور معاشرے میں خلل ڈالنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی گئی ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے جدید ترین ہارڈ ویئر بشمول دستی بم، ٹفن بم، آئی ای ڈی، آر ڈی ایکس، آر پی جی اور دیگر اسلحے کی سپلائی میں اضافہ ہوا ہے۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے ’اس نیٹ ورک کا کام دہلی، پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردانہ حملوں، ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کرنا اور اسے انجام دینا ہے۔‘

اس میں کہا گیا ہے ’دہشت گردوں نے حالیہ دنوں میں اپنے مجرمانہ نیٹ ورک کو مزید بڑھایا ہے اور وہ نہ صرف پنجاب بلکہ پڑوسی ریاستوں کے بے روزگار نوجوانوں کو بھی اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ انھیں بھاری رقوم کی پیشکش کر رہے ہیں یا انھیں بیرون ملک بسانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔‘

’اس طرح انھیں مبینہ طور پر سنسنی خیز اور ہائی پروفائل قتل جیسے گھناؤنے واقعات کو انجام دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔‘

’ناصرف مشہور گلوکار سدھو موسے والا کا گھناؤنا قتل، بلکہ راجندر، راجو تھیٹھ جیسے سیاسی کارکن اور پردیپ کمار جیسے سماجی مذہبی رہنما بھی ایسے ہی دہشت گردوں کا نشانہ بنے ہیں۔‘

پنجاب پولیس اس ’اتحاد‘ کے بارے میں کیا کر رہی ہے؟

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس گینگسٹرز اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ سے آگاہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی بھگونت سنگھ مان کی ہدایات کے مطابق ریاست پنجاب میں گینگسٹر اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کی مہم جاری ہے۔

ماضی قریب میں پنجاب پولیس نے متعدد بار مختلف گینگسٹرز کے خلاف ریاستی سطح پر کارروائیاں کیں اور ریاست بھر میں سینکڑوں مشتبہ ٹھکانوں اور مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔

دہشت گردوں سے منسلک ایک گینگسٹر کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے، پنجاب پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ’سونو کھتری گینگ‘ کے بارے میں بات کی۔

ان کا کہنا ہے کہ گینگسٹر سونو کھتری (مبینہ) دہشت گرد ہرویندر رندا کا قریبی ساتھی ہے اور پولیس نے حالیہ دنوں میں اُن کے مبینہ گینگ ممبر ساجن گل ساکن جالندھر کو گرفتار کیا ہے اور اس گینگ کے کئی شوٹررز کو بھی گرفتار کیا ہے۔

پولیس اور این آئی اے کے مطابق مطلوب گینگسٹرز کی فہرست میں درج ذیل بڑے نام شامل ہیں:

ہرویندر سنگھ سندھو

ہرویندر سنگھ سندھو ضلع ترن تارن سے ہے اور حکام کے مطابق یہ مبینہ طور پر ببر خالصہ انٹرنیشنل سے منسلک ہیں۔ حکام کا مؤقف ہے کہ ’ہرویندر سنگھ سندھو کے سرحد پار مقیم دہشت گرد گروپوں سے براہ راست روابط ہیں اور وہ بڑے پیمانے پر منشیات کے علاوہ اسلحہ، گولہ بارود، دہشت گردی کے ہارڈ ویئر کی سمگلنگ میں ملوث ہیں۔‘

انمول بشنوئی

انمول بشنوئی کا تعلق بھی پنجاب سے ہیں اور اس وقت وہ ایک اشتہاری اور مفرور ہیں۔ وہ ریپ سنگر سدھو موسے والا کے قتل سمیت قتل، اقدام قتل اور متعدد دیگر وارداتوں میں بھی مطلوب ہیں۔

گولڈی برار

ستوندر سنگھ عرف گولڈی برار کا تعلق پنجاب کے علاقے مکتسر سے ہے اور پولیس کے مطابق وہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں۔ وہ ایک مبینہ گینگسٹر ہیں جن کا تعلق لارنس بشنوئی سے بھی رہا ہے۔گولڈی بھی سدھو موسے والا کیس سمیت کئی معاملات میں مطلوب ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں