اسرائیلی فوج کی رفح میں زمینی کارروائی کی تیاری، مصر میں حماس سے مذاکرات کی اطلاعات

تل ابیب (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل نے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں بھی اپنی فوجی کارروائی تیز کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی حکام اور حماس کے درمیان مصر میں مذاکرات کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق رفح میں حالیہ بمباری میں ایک ہی خاندان کے 12 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیل کی فوج کے مطابق اس نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں بھی کارروائی تیز کر دی ہیں۔

خان یونس شہر رفح کے بالکل ساتھ شمال میں واقع ہے۔ مصر کی سرحد کے ساتھ اس علاقے میں بہت بڑی تعداد میں بے گھر فلسطینی نقل مکانی کر کے خیموں میں مقیم ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں رفح میں حالیہ کارروائی کا ذکر نہیں کیا جس میں ایک ہی خاندان کے ایک درجن سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

شمالی غزہ اور جنوب کے کئی علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر کے رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ‘رائٹرز’ کے مطابق اس وقت رفح میں لگ بھگ 15 لاکھ فلسطینی موجود ہیں۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں زمینی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری رفح میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی پر مسلسل خدشات کا اظہار کر رہے ہیں اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے بڑی تعداد میں عام شہریوں کی اموات ہو سکتی ہیں۔

رفح میں فلسطینیوں کو اسرائیل کی جانب سے ایس ایم ایس مل رہے ہیں کہ کہاں اس کی فورسز کارروائی کرنے والی ہیں۔

رفح پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں متعدد دھماکے سنے گئے ہیں جب کہ ساحلی علاقے میں کشتیوں سے فائرنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

اسرائیل الزام عائد کرتا رہا ہے کہ حماس عام شہری عمارتوں کو عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔

یرغمالوں کی رہائی کیلئے حماس کے مؤقف میں نرمی

اسرائیل اور حماس کے درمیان مصر میں جاری مذاکرات کے حوالے سے سامنے آنی والی اطلاعات کے مطابق حماس نے یرغمال افراد کی رہائی کے لیے اپنے مؤقف میں کسی حد تک نرمی کی ہے۔

اسرائیلی اخبار ‘یروشلم پوسٹ’ نے سعودی اخبار’الشرق الوسط’ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کا ایک وفد حماس سے مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہو گا۔

قبل ازیں رواں ہفتے کے آغاز میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ اور غزہ میں حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیاہ مصر پہنچے تھے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب کو بھی قاہرہ بھیجا جا رہا ہے جہاں وہ اسرائیل اور حماس میں مذاکرات میں ثالثی کریں گے۔

امریکہ نے ایسے موقع پر اپنے مندوب کو مذاکرات کے لیے مصر بھیجا ہے جب دو دن قبل ہی اس نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی نئی قرار داد کو ویٹو کیا ہے اور اس ویٹو کے سبب یہ قرار داد منظور نہ ہو سکی۔

امریکہ کی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ امریکہ کے خیال میں عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات موجود ہیں۔ امریکہ اس معاملے میں مصروف ہے اور امریکہ ایک معاہدہ ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ رمضان کے آغاز سے قبل معاہدہ ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی اخبار ‘ٹائمز آف اسرائیل’ کے مطابق مصر میں مذاکرات میں جنگ بندی کے معاہدے کے بھی امکانات موجود ہیں۔

رپورٹس کے مطابق مصر کی حماس کے ساتھ بات چیت میں معاہدے کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے۔

حماس کے مؤقف میں نرمی ہوئی ہے۔ مصر کی کوشش ہے کہ وہ اس طرح کے لچک دار مؤقف پر اسرائیل کو آمادہ کر سکے۔

اسرائیل کی جانب سے ان مذاکرات پر فوری طور پر کسی بھی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو ماضی میں حماس کے مطالبات کو فریب قرار دیتے رہے ہیں جب کہ وہ مسلسل یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ حماس کے ہاتھوں تمام یرغمال افراد کی بازیابی تک اسرائیلی فوج کی کارروائی نہیں روکی جائے گی۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 240 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو ہی غزہ کا محاصرہ کر کے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ تمام یرغمالوں کی رہائی اور حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھے گا۔

اس جنگ میں نومبر کے آخر میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا جس میں لگ بھگ 110 یرغمال افراد کو رہا کیا گیا تھا جب کہ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوئی تھی۔

اسرائیل کی فوج کی کارروائی میں باقی یرغمال افراد کو اب تک کبازیاب نہیں کیا جا سکا ہے جب کہ متعدد یرغمالوں کی ہلاکت کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

حماس یہ کہتی رہی ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے مکمل خاتمے تک یرغمالوں کو رہا نہیں کرے گی۔

حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں اور کارروائی میں اب تک 29 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ میں امداد پہنچنے کا سلسلہ بند

غزہ میں گزشتہ دو ہفتوں سے امداد کی آمد کا سلسلہ بھی رک چکا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ میں مصر کے راستے آنے والی امداد کا سلسلہ جاری نہیں ہے۔

امداد کی آمد رکنے کے حوالے سے اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ امن عامہ کی مخدوش صورتِ حال کے سبب خوراک کی تقسیم مشکل ہو چکی ہے۔ یہ خوراک مصر کے راستے غزہ میں فلسطینیوں کو پہنچائی جا رہی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں