اسرائیل، عالمی عدالت انصاف کے حکم کی تعمیل نہیں کر رہا، ہیومن رائٹس واچ

نیو یارک + تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائیٹس واچ کا کہنا ہے کہ اسرائیل، اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کر رہا ہے کیونکہ وہ غزہ کی پٹی کے پریشان حال اور مایوس لوگوں کو فوری طور پر درکار امداد فراہم کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔

حقوق انسانی کے موقرگروپ کی جانب سے اس الزام سے ایک ماہ پہلے دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی عدالت نے اسرائیل کو ایک سنگ میل فیصلے میں حکم دیا تھا کہ وہ جنگ کی شدت میں کمی لاکر اسے اعتدال پر رکھے۔

جنوبی افریقہ کی پیٹیشن پر جس میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام عاید کیا گیا تھا اپنے ابتدائی حکم میں عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ اموات، تباہی اور نسل کشی کی کسی بھی قسم کی کارروائیوں کو روکنے کے لئے جو کچھ بھی کر سکتا ہے کرے۔

گزشتہ ماہ اپنے ابتدائی فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو چھہ عبوری اقدامات پر عمل کرنے کاحکم بھی دیا تھا۔ جن میں غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش منفی حالات سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر درکار بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لئے فوری اور موثر اقدامات کا کیا جانا شامل ہے۔

اسرائیل کی تردید

اسرائیل اپنے خلاف الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ جنگ وہ اپنے دفاع میں لڑ رہا ہے۔ اسرائیل اس بات کی بھی تردید کرتا ہے کہ وہ امداد کی آمد کو روک رہا ہے، بلکہ اس نے غزہ کے اندر کام کرنے والی انسانی تنظیموں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ جنگی کابینہ نے غزہ میں اس طرح محفوظ انداز میں انسانی امداد کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری دی ہے کہ امداد کو لوٹ مار سے بچایا جا سکے اس سلسلے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ امداد کے دوسو پینتالیس ٹرک اتوار کو غزہ میں داخل ہوئے جو جنگ سے پہلے روز انہ داخل ہونے والی تعداد کی نصف سے بھی کم ہے۔

لیکن ہیومن رائیٹس واچ نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ستائیس جنوری سے اکیس فروری کے درمیانی عرصے میں عالمی عدالت کے فیصلے سے پہلے تین ہفتوں میں روز آنہ ایک سو سینتالیس ٹرکوں کے مقابلے میں روز آنہ اوسط تعداد ترانوے رہی۔ اور پھر اعداد و شمار کے مطابق نو سے اکیس فروری کے درمیان یومیہ اوسط تعداد گر کر ستاون رہ گئی۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ رابطے کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے شمال سمیت غزہ میں مزید گزر گاہیں کھولے۔

اس وقت جنگ کے آغاز کے کوئی پانچ ماہ بعد غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح تک ، جسکی مصر سے سرحد ملتی ہے،جہاں چودہ لاکھ فلسطینی پناہ لئے ہوئیے ہیں ، اسرائیل کی زمینی کارروائی کو وسعت دینے کی تیاریاں جاری ہیں۔

پیر کی صبح وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بتایا کہ فوج نے رفح میں کارروائی کا اپنا منصوبہ جنگی کابینہ کو پیش کردیا ہے۔ اسکے ساتھ ہی جنگی علاقوں سے شہریوں کا انخلاء کرانے کے منصوبے بھی پیش کر دئیے گئے ہیں۔

غزہ کی صورت حال نے عالمی سطح پر تشویش کو ہوا دی ہے اور اسرائیل کے اتحادیوں نے خبردار کیا ہے کہ اسے حماس کے خلاف اپنی جنگ میں شہریوں کا تحفظ کرنا چاہئیے۔

فلسطینی وزیر اعظم محمد شتیہ کا استعفی

ادھر پیر ہی کے روز فلسطینی وزیر اعظم محمد شتیاح نے کہا ہے کہ وہ اپنی حکومت کا استعفی پیش کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے جس کی صدر محمود عباس کی جانب سے منظوری لازمی ہوگی۔ فلسطینی اتھارٹی میں ایسی اصلاحات کا دروازہ کھل سکتا ہے ، جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور جسکے لئے امریکہ چاہتا ہے کہ جو جنگ کے بعد کے دور میں غزہ میں حکومت کرے۔ لیکن جسکی نئے سرے سے تنظیم ہونی چاہئیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں