’غزہ جنگ بندی مذاکرات کے نئے دور میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی‘

غزہ (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/رائٹرز/اے ایف پی) حماس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ”اسرائیلی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ لہذا، قاہرہ مذاکرات میں کوئی نئی بات نہیں ہوئی ہے۔‘‘

اس سے قبل پیر کی صبح القاہرہ نیوز ٹی وی چینل نے مصر کے سینئر ذرائع کے حوالے سے کہا تھا کہ ایک معاہدے کے طے پانے کے بعد زیر بحث مسائل پر شرکت کرنے والے وفود کے درمیان بات چیت میں پیش رفت ہوئی تھی۔ ہفتے کو سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی آمد کے بعد اسرائیل اور حماس نے اتوار کو مصر کے دورے پر اپنی ٹیمیں بھیجی تھیں۔ ولیم برنز کی اس بات چیت میں موجودگی سے اس امر کی وضاحت ہوتی ہے کہ امریکہ کس حد تک ایک ایسے معاہدے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے جس کے تحت غزہ میں حماس کی طرف بنائے سے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کرایا جا سکے اور اور غزہ کے انسانی بحران کو کم کیا جا سکے۔

دو طرفہ مطالبات

سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر ہونے والے حملے کے بعد سے اب تک اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ پٹی میں جنگ جاری ہے اور فریقین جنگ بندی کے اہم ترین مطالبات کے بارے میں پائے جانے والے اختلافات کو دور کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حماس اسرائیلی عسکری کارروائیوں کا مکمل خاتمہ اور غزہ پٹی سے اسرائیلی دفاعی افواج کا مکمل انخلاء چاہتی ہے جبکہ اسرائیل اپنی جیلوں میں مقید فلسطینی قیدیوں کی ایک خاص تعداد کے بدلے غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ چاہتا ہے تاہم جنگ بندی کے کسی عزم کے بغیر۔

رفح میں فوجی آپریشن کی تیاری

اسرائیلی رہنما غزہ کے جنوبی شہر رفح میں فوجی آپریشن کی تیاری کر رہے ہیں، جہاں چھ ماہ کی لڑائی کے بعد فلسطینی علاقے کی زیادہ تر آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔ اسرائیل پر جنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے اہم اتحادی امریکہ نے گزشتہ ہفتے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے ساتھ امداد کی تیز رفتار ترسیل کا مطالبہ کیا تھا۔

دریں اثناء اسرائیل نے اتوار کو جنوبی غزہ سے اپنی افواج کو نکال لیا تھا۔

لیکن اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنت نے کہا کہ ان کے فوجی خان یونس سے نکل آئے ہیں اور اب ”رفح سمیت دیگر علاقوں میں مستقبل کے مشنوں کی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘

گولان ہائٹس کے نزدیک اسرائیلی حملے

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر جنگ کی تیاری کے ”ایک اور مرحلے‘‘ میں پہنچ گئی ہے، جہاں اس نے کئی مہینوں تک ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے۔

فوج نے بتایا کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے گولان کی پہاڑیوں کے قریب ”خیام کے علاقے میں‘‘ حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورسز کے ایک کمپاؤنڈ کے ساتھ ساتھ ساحلی شہر صور کے شمال مشرق میں طورا کے مقام پر ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

اُدھر ایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک برطانوی بحری جہاز اور دو اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل ایک برطانوی میری ٹائم سکیورٹی فرم نے یمن کے ساحل سے 24 گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں تین الگ الگ حملوں کی اطلاع دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں