اسرائیل کو نقصان پہنچانے والے کو نشانہ بنائیں گے، نیتن یاہو

تل ابیب (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) ایران کی طرف سے اپنے سینئر کمانڈر کی دمشق میں ہلاکت کے ردِعمل میں حملہ کرنے کی دھمکی کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ”جو بھی ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہم اسے نقصان پہنچائیں گے۔”

جنوبی اسرائیل میں موجود ٹیل نوف ایئر بیس کے دورے کے بعد ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ہم دفاعی اور جارحانہ دونوں طریقے سے، اسرائیل کی تمام حفاظتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اسرائیل یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے احاطے پر ہونے والے فضائی حملے میں ایک سینئر جنرل اور چھ دیگر ایرانی افسران کی ہلاکت کے بعد ممکنہ انتقامی کارروائی کے لیے تیاری کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل نے اب تک دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کو اس حملے کی سزا ملنی چاہیے اور سزا ضرور ملے گی۔

اسرائیل کے چیف ملٹری ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایران کی ممکنہ ردِ عمل پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام شہریوں کو کوئی خاص تیاری کرنے کے لیے نہیں کہا جا رہا۔ البتہ اسرائیل مختلف حالات کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

ادھر امریکہ نے بھی کہا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ دمشق میں سفارت خانے پر حملے کا تنازع مزید پھیلے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران سفارت خانے پر حملے کو خطے میں تنازع بڑھانے یا امریکی تنصیبات یا عملے پر حملے کے بہانے کے طور پر استعمال نہ کرے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ نے ایران پر واضح کر دیا ہے کہ وہ دمشق حملے میں ملوث نہیں ہے۔

اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں

اسرائیل نے غزہ کے وسطی علاقے میں ایک آپریشن شروع کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق آپریشن کا مقصد مسلح فلسطینی گروپوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔

غزہ جنگ اب ساتویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے جنوبی اسرائیل پر گزشتہ برس سات اکتوبر کو حملہ کر کے تقریباً 1200 افراد کو ہلاک کردیا تھا جب کہ 253 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

غزہ کی حماس عسکریت پسند تنظیم کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 33,545 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 23 لاکھ کی آبادی میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں۔

غزہ میں جاری لڑائی نے اسرائیل کے شمال کی طرف بڑھتی ہوئی کشیدہ صورتِ حال کو خبروں سے اوجھل رکھا ہوا ہے جہاں اسرائیلی فوجی لبنان کی سرحد کے پار حزب اللہ ملیشیا کے جنگجوؤں کے ساتھ روزانہ فائرنگ کے تبادلے میں مصروف ہیں۔

جمعرات کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے جیٹ طیاروں نے میس ال جبل، یارین اور خیام کے علاقوں میں حزب اللہ کے فوجی اہداف کے ساتھ ساتھ مروہین کے علاقے میں حزب اللہ کی ایک مشاہداتی چوکی اور جنوبی لبنان میں الدحیرہ میں ایک اور کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ حزب اللہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس میزائلوں کا ایک بڑا ذخیرہ ہے۔

طویل عرصے سے خیال کیا جارہا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔ لیکن اب تک دونوں فریق مکمل طور پر تصادم سے باز رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں