نوشکی میں بس پر فائرنگ کا مقدمہ درج، کالعدم بی ایل اے کے کمانڈر سمیت 8 افراد نامزد

کوئٹہ (ڈیلی اردو) کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) بلوچستان نے نوشکی بس حملے کی ایف آئی آر درج کر لی جس میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر سمیت 8 افراد کو نامزد کیا گیا۔

نوشکی میں دہشت گردوں نے گزشتہ دونوں مسافر بس سے اتار کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

مقدمہ ایس ایچ او سٹی نوشکی اسد اللہ بلوچ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں۔ سانحہ نوشکی کے مقتولین کی تدفین اتوار کے روز آبائی علاقوں میں کی گئی۔

یاد رہے کہ جمعہ کی شب کوئٹہ سے تفتان جانیوالی بس سے نو مسافر اتار کر قتل کر دیئے گئے تھے، تمام لاشیں نوشکی کے پہاڑی علاقے میں پل کے نیچے سے ملی تھیں، مقتولین کے جسم کے مختلف حصوں پر گولیاں ماری گئی تھیں۔

افسوسناک واقعہ کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ این ایچ 40 پر نوشکی سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر سلطان چڑھائی کے مقام پر پیش آیا تھا۔

دہشتگردوں نے کوئٹہ سے تفتان جانے والی کوچ کو زبردستی روک کر شناخت کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو اتارا اور اپنے ساتھ لیجا کر کچھ فاصلے پر قتل کیا تھا۔

واقعے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد کا تعلق منڈی بہاؤالدین کے علاقے چک فتح شاہ سے ہے۔

ایس ایس پی نوشکی کے مطابق ان نامعلوم حملہ آوروں نے ایک اور گاڑی پر بھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوشکی سے تعلق رکھنے والے دو افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔ یوں گذشتہ روز پیش آنے والے دو مختلف واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہو گئی۔

کوئٹہ کے سِول ہسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی عمریں 25 برس کے لگ بھگ تھیں۔

فروری 2022 میں نوشکی شہر میں فرنٹیئرکور (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر پر ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی مجید بریگیڈ کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں