لکی مروت میں لکی سیمنٹ فیکٹری پر دہشت گردوں کا حملہ، ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک، دو زخمی

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا میں لکی سیمنٹ فیکٹری پر رات گئے نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے جہاں ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک اور دو زخمی ہوگئے جبکہ تین کو اغوا کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ مسلح افراد نے تین بڑی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔

یہ واقعہ نیم شب کے وقت کوئی ڈیڑھ بجے کے قریب انڈس ہائی وے پر درہ پیزو کے قریب واقع سیمنٹ فیکٹری میں پیش آیا ہے جب پولیس کے مطابق مسلح دہشت گرد فیکٹری کے عقب سے آئے تھے۔

ضلعی پولیس افسر لکی مروت تیمور خان نے بی بی سی کو بتایا کہ مسلح افراد کی تعداد 15 سے تیس کے درمیان بتائی گئی ہے اور ان کے پاس بھاری ہتھیار تھے۔ یہ مسلح افراد فیکٹری کی عقبی جانب شیخ بدین کے پہاڑوں سے آئے اور فیکٹری کے باہر کرشنگ ایریا میں موجود افراد کو یرغمال بنایا اور وہاں موجود ڈمپر، آئل ٹینکر اور ایک لوڈر کو آگ لگا دی تھی۔

پولیس حکام کے مطابق مسلح افراد عملے اور سکیورٹی گارڈ کو اغوا کرکے لے گئے جہاں سکیورٹی گارڈ کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا ہے جبکہ باقی عملے کو رہا کر دیا ہے۔

پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد وہاں موجود فوج اور پولیس موقع پر پہنچ گئی تھی جہاں مسلح افراد کی تلاش کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی تھیں لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق اس علاقے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا ٹیپو گل گروپ متحرک ہے اور ان کی تعداد 40 یا پچاس سے زیادہ نہیں ہوگی۔

درہ پیزو پشاور سے کوئی 290 کلومیٹر دور جنوب میں انڈس ہائی وے پر واقع ہے جہاں گذشتہ چند ماہ سے تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس علاقے میں پولیس تھانوں پر مسلح گروپوں کے حملوں کے علاوہ پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے اور شدت پسند تنظیم کی جانب سے متعدد کارروائیوں کی زمہ داریاں بھی قبول کی گئی ہیں۔

اس علاقے میں کچھ عرصے سے جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب اکثر انڈس ہائی وے پر لکی مروت سے ڈیرہ اسماعیل خان جانے والے راستے پر رات کو مسافر گاڑیوں کی لوٹ مار کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ یہ شاہراہ ماضی میں انتہائی پر امن رہی ہے اور رات کا سفر کبھی مشکل نہیں رہا لیکن اب آئے روز یہاں مسافر گاڑیوں ٹرکوں اور عام لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔

درہ پیزو ضلع لکی مروت کا حصہ ہے جہاں گذشتہ روز ایک گرینڈ قومی جرگہ منعقد ہوا تھا جس میں عمائدین نے علاقے میں تشدد کے واقعات اور امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہاں تھا کہ اس علاقے میں بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں اور اس کے باوجود اس علاقے میں تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس جرگے میں کہا گیا تھا کہ علاقے میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ سکیورٹی حکام اس علاقے میں فوجی آپریشن کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن مقامی لوگ بڑے فوجی آپریشن کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں