امریکی پابندیاں کی صورت میں ایٹمی معاہدے سے دستبرداری کا آپشن موجود ہے، جواد ظریف

تہران (ویب ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کی صورت میں ایران کے پاس موجود آپشنز میں ایٹمی معاہدے سے دستبرداری بھی شامل ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ نے یہ بات ایران کے سرکاری میڈیا سے گفتگو کے دوران کی۔

ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق امریکہ اور ایران کے مابین معاہدہ 2015 میں طے پایا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر چکی ہے۔

امریکہ اور ایران کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پراختلافات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے بعد امریکہ نے ایران پر پابندیاں مزید سخت کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گذشتہ ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ امریکہ ایران سے تیل کی درآمد کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے۔ اس ضمن میں ایران سے تیل درآمد کرنے والے 8 ممالک کو دئیے گئے استثنی کو مئی سے ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

ان ممالک میں چین، جاپان، بھارت، ترکی، جنوبی کوریا، یونان، تائیوان، اٹلی شامل ہیں۔

امریکہ کے ساتھ ایران کا ایٹمی معاہدہ جولائی 2015 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے میں امریکہ سمیت اقوام متحدہ کے پانچ مستقل رکن چین، برطانیہ، فرانس، روس بھی شامل تھے۔ جبکہ جرمنی اور یورپی یونین بھی اس معاہدے میں شامل تھے۔

معاہدے میں ایران پر سے امریکی پابندیاں ہٹائے جانے کے عوض ایران کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے اور عدم پھیلاؤ سے متعلق فیصلے کئے گئے تھے۔

ایران کا یہ موقف رہا ہے کہ اس نے ہمیشہ بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کی ہے۔

اقوام متحدہ کے مستقل اراکین کی جانب سے امریکہ کی دستبرداری کے فیصلے پرتنقید بھی کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں