ماہ رمضان کی مبارکباد (نرجس کاظمی)

لیکن دل بہت دکھی ہے۔ آپ کے بارے میں، میں کچھ نہیں جانتی کہ آپ ماہ رمضان کا آغاز کیسے کرتے ہیں۔ میں تو بچپن سے ہی ہر رمضان میں اپنے گزشتہ پورے سال کا جائزہ لیتی ہوں کہ اتنی محتاط زندگی گزارنے کے بعد کیا گناہ سرزد ہوئے۔شکر الحمداللہ جب اپنا دامن پاک صاف دیکھتی ہوں۔ پاک صاف اس لئے کہہ رہی کہ مجھے کسی کی دل آزاری، منافقت یا کسی کو دھوکہ دینے سے سخت نفرت ہے۔ میری زیادہ توجہ حقوق العباد پہ ہوتی ہے۔

کیونکہ یہ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ قیامت کے روز سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اسی کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی کہ دنیا میں پھلدار یا ٹھنڈی چھاوں جیسے تھے، یا کانٹے دار جھاڑیاں کہ صحبت میں رہنے والے ہر شخص کو ہی لہولہان کرتے چلتے گئے۔ خود با رہا زخمی ہو جائیں پرواہ نہیں، کہ اللہ تعالی بہترین انصاف کرنے والا ہے۔

ماہ رمضان میں ہمارے اردگرد کیا ہوتا ہے اس کا تجربہ اس مبارک مہینے میں باہر نکلنے پہ بخوبی ہوجاتا ہے۔ آج میں بھی مارکیٹ گئی تاکہ ماہ رمضان کی ضروری خریداری کر سکوں۔ رمصان کا آغاز ابھی ہوا بھی نہیں اور دل کو دہلا دینے والا تجربہ حسب سابق سامنے موجود تھا، یعنی ہر چیز کی قیمتیں آسمانوں تک پرواز کرتی ہوئیں اور دکانداروں کی کھسیانی ہنسی کہ رمضان ہے نا، اسی لئے قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

جبکہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ شیطان کو ماہ رمضان میں قید کردیا جاتا ہے۔ میں گھر واپسی پہ سارا رستہ سوچتی رہی کہ اللہ تعالی نے کون سا شیطان قید کیا ہے؟؟؟ مجھے تو ہر طرف اس کی شیطنیت ہی دندناتی ہوئی نظر آئی۔

شیطان بھی قید ہو کے ہنس رہا ہوگا کہ اے خدائے بندگان! مجھے تو قید کردیا، میری فطرت کو بھی قید کرکے دکھاو؟ اور میرے رب کا اس بات کا کیا ہی خوب جواب کہ جو میرے بندے ہیں وہ تیری چال میں نہیں آئیں گے۔ تو اپنے پجاریوں کو ساتھ لے کر میرے سامنے سے دفع ہوجا۔ تم سب جہنم کا ایندھن ہو۔

اب ان بندوں کی بات کرتے ہیں جو خود کو مسلمان اور ایک اللہ پر یقین رکھنے کا دعوی کرتے ہیں، وہ بندے کوئی اور نہیں ہم خود ہیں۔ سارا دن بھوکا پیاسا رہ کر شام کو خود ساختہ فاقے کو افطاری کا نام دیتے ہوئے، مر بھکوں کی طرح حرام کے پیسوں سے تیار انواع و اقسام کے مشروبات اور کھانوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور زیادہ کھانے پینے کی وجہ سے جب تکلیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو، مختلف چورن دوائیاں کھا کر دوسرے دن پھر فاقے کیلئے خود کو تیار کرتے ہیں۔ ہم بہت گنہگار ہیں اور اتنے نادان کہ اللہ تعالی کی عبادات کی روح تک سے آشنا نہیں ہیں۔

وہ دن دور نہیں جب ہم سب اس کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اور ہمارے فاقے ہماری غریبوں کی امداد کی سیلفیاں، ہمارے سجدوں کے نام پہ اوٹ پٹانگ ٹکریں، لاکھوں روپے خرچ کر کے کعبے کے طواف کے نام پر میراتھن، زیارات کے نام پر سیر سپاٹے اور بہت کچھ، حسب وعدہ ہمارا رب ہمارے منہ پہ مارنے والا ہےکہ اس کی ہر بات بر حق اسی لئے قرآن میں صاف الفاظ میں میرے رب نے اپنا پیغام ہم تک پہنچا دیا ہے کہ اپنے دکھاوے کے اعمال کی مہر اپنے چہروں پہ وصول کرنے کیلئے تیار ہوجاو۔ میں ظالم کو ہر گز معاف نہیں کروں گا۔

اے میرے مولا وہ وقت آنے سے پہلے ہی تو ہماری اصلاح فرما دے۔ میرے پروردگار ہماری رہنمائی فرما۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں