کابل دھماکوں سے گونج اٹھا، بچوں سمیت 40 افراد شہید، 100 سے زائد افراد زخمی

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگرے سات دھماکوں میں اب تک 40 افراد شہید اور 26 بچوں اور 5 خواتین سمیت 100 سے زائد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہے۔ جبکہ افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔

افغان صحافی بلال سروری نے ٹویٹ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ کابل دھماکوں میں اب تک 40 افراد شہید اور 80 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

کابل کے ایک اور مقامی صحافی نے سرکاری ذرائع سے خبر دی ہے کہ دھماکوں میں سب سے زیادہ شہادتیں سکول کے بچوں کی ہے۔ جبکہ افغان ٹی وی طلوع نیوز کے مطابق زخمیوں میں 50 سے زائد سکول کے بچے شامل ہیں

جبکہ افغان حکام کے مطابق دارلحکومت کابل میں سوموار کے روز وزارت دفاع کے کمپلیکس کے قریب بارودی مواد سے لدے ٹرک میں دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورس اور طالبان دہشت گردوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں کم سے کم 90 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ 210 افراد کو با حفاظت نکال لیا گیا۔ رش کے اوقات میں گنجان آبادی والے علاقے میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ دار طالبان نے قبول کی ہے۔

ایک سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ وزارت دفاع کے انجینئرنگ اور سپلائی ونگ کے قریب دھماکے سے پہلے کم سے کم تین مسلح حملہ آور کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے۔

افغان طالبان کے ترجمان نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ دھماکا وزارت دفاع پر حملہ کرنے والے طالبان جنگجوؤں نے کیا تھا۔ بیان ک مطابق ’’حملے کا نشانہ وزارت دفاع کا لاجسٹک سینٹر تھا۔ اس کارروائی میں حملہ آوروں سمیت متعدد سرکاری عمال اور عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں کی افغان سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ دو حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ میار نے بتایا حملے میں نو بچوں سمیت 65 زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ فوری طور ملنے والی اطلاعات میں کسی کے ہلاک ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

دھماکے کے بعد کابل شہر کی فضا میں دھویں کے بادل آسمان کی طرف اٹھتے دیکھے گئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے سے عمارت لرز اٹھی اور اس کے بعد وقفے وقفے بعد فائرنگ اور ایمبولینس گاڑیوں کے سائرن کی آوازیں سنائی دینے لگی۔

قبل ازیں وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے میڈیا کو ارسال کردہ ٹیکسٹ میسج میں بتایا کہ ’’دھماکا صبح 08:55 بجے کابل کی محمود خان کالونی میں ہوا۔ وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق دسیوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ ایمبولینسز مزید زخمیوں کو لینے جا رہی ہیں۔

دھماکا انتہائی رش کے اوقات میں علی الصباح ’’شمشاد ٹی وی‘‘ کے دفاتر کے قریب ہوا جس کے بعد ٹی وی کی نشریات کچھ دیر کے لئے رک گئیں۔ شمشاد ٹی وی کے مطابق حملے میں ایک سیکورٹی گارڈر شہید ہو گیا۔ جس کالونی میں دھماکا ہوا وہیں اسکول، فوجی عمارتوں سمیت افغان فٹبال اور کرکٹ کلب کے دفاتر واقع ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے کابل میں نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ‘دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ان کے دفتر کی عمارت بھی لرز اٹھی، اچانک فائرنگ کی آوازیں آٓنے لگیں اور ایمبولینسوں کے سائرن گونجنے لگے۔’

حکام کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب متعدد سرکاری اور غیر سرکاری تنصیبات اور دفاتر ہیں، افغانستان فٹ بال فیڈریشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ان کے صدر سمیت متعدد اراکین بھی زخمی ہوئے ہیں۔

دھماکا اس وقت ہوا جب ہفتے کے روز امریکا اور افغان طالبان نے افغانستان مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لئے دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور شروع کیا۔ مذاکرات کے ساتھ طالبان کے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں کابل حکومت کی حامی ملیشیا کے 25 اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ستمبر میں طالبان کے ساتھ شروع کئے جانے والے مذاکرات میں دہشت گردی کے خاتمے، غیر ملکی فوج کی ملک میں موجودگی، مستقل سیز فائر کے لئے افغان گروپوں کے درمیان مذاکرات جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ طالبان بہ اصرار ملک سے غیر ملکی فوج کی واپسی چاہتے ہیں۔ نیز انھوں نے کابل کی افغان حکومت سے مذاکرات کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں