افغانستان: طالبان کے حملوں میں ایک امریکی میجر سمیت 2 فوجی ہلاک، 3 زخمی

واشنگٹن + کابل (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسی) افغانستان میں ایک تازہ پر تشدد واقعے میں اس شورش زدہ ملک میں تعینات ایک میجر سمیت دو امریکی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوگئے، امریکی وزارت دفاع نے میجر کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی۔ تاہم مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی زیر سربراہی ریزولیوٹ سپورٹ مشن نے ہلاک ہونے والے اس فوجی کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں پر تشدد واقعے میں ایک امریکی میجر سمیت دو امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔

امریکی فوج نے رواں ہفتے ایک فوجی آپریشن کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجی کی شناخت ظاہر کردی۔ وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے امریکی فوجی سارجنٹ میجر جیمز رایان سارٹور امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھتا تھا۔

امریکی وزارت دفاع کے مطابق 40 سالہ سارجنٹ سارٹور شمالی افغان صوبے فریاب میں ایک فوجی آپریشن کے دوران چھوٹے ہتھیار کی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔

اس موقع پر اس کی موت کے حوالے سے مزید اطلاعات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیٹو نے امریکی فوج پر حملے کی تصدیق کی ہے تاہم واقعے کی تفصیلات نہیں بتائیں کہ حملہ کس علاقے میں ہوا۔

افغان مشرقی صوبے وردک کے ضلع سید آباد میں طالبان ترجمان ذبیح الله مجاہد نے دعویٰ کیا کہ سڑک کنارے نصب ڈیوائس سے امریکی فوجی گاڑی کو دھماکے سے اڑایا جس میں 2 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

اسے ہفتے کو جاری ایک بیان کے مطابق اتحاد میں شامل ایک امریکی فوجی ہلاک ہو گیا ہے لیکن اس کی شناخت اور ہلاکت کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی افغانستان میں مختلف حملوں میں دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے جن کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی تھی۔

گزشتہ سال امریکی فوجیوں کی افغانستان میں ہلاکتوں کی تعداد 12 رہی تھی افغان جنگ کے آغاز سے اب تک 2300 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔امریکی فوجی کی حالیہ ہلاکت ایسے وقت ہوئی ہے جب امریکی حکومت افغانستان میں قیام امن اور اپنی فوج کے انخلا کے لیے طالبان سے مذاکرات میں مصروف ہے۔ لیکن طالبان کسی معاہدے سے قبل نیٹو افواج کے انخلا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس وقت افغانستان میں اتحادی فوجیوں کی تعداد 20 ہزار ہے جن میں 14 ہزار امریکی فوجی شامل ہیں۔ غیر ملکی فوجیوں کی بڑی تعداد افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان فوج کی معاونت اور تربیت کے علاوہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے فرائض بھی سرانجام دے رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں