سعودی عرب نے ارامکو حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کر دیئے

ریاض (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) سعودی عرب کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ہفتے کی صبح کو ملک کے دو شہروں بعقیق اور خرص میں ارامکو کمپنی کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت دفاع نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں وہ ثبوت دنیا کے سامنے پیش کردیئے۔

سعودی عرب کی وزارت دفاع نے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے ارامکو تنصیبات پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر اس حملے میں استعمال ہونے والے ایرانی اسلحہ اور ہتھیاروں کے ٹھوس ثبوت بھی دکھائے گئے۔

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے کہاکہ ارامکو’ کی تنصیبات پر حملے سے قبل سعودی تیل کی رسد اپنی سطح پر واپس آچکی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اوپیک کا کوئی ہنگامی اجلاس نہیں ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ارامکو واضح جارحیت کے اثرات سے قطع نظر اپنے حصص کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس جارحیت کے اثرات عالمی توانائی کی منڈیوں تک پہنچے ہیں اور عالمی معیشت کی نمو کی امکانات کے بارے میں مایوسی پسندانہ نظریہ میں اضافہ کیا ہے۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ سعودی تیل کی برآمد اور رواں ماہ کے لیے ان برآمدات سے ہونے والی آمدنی حملوں سے متاثر نہیں ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر تک سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیدوار 11 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی جب کہ نومبر میں ہم عالمی منڈی کو یومیہ 12 ملین بیرل تیل فراہم کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے گاہکوں کو مایوس نہیں ہونے دیگا بلکہ تیل کی پیداوار میں کمی ذخیرہ شدہ اسٹاک سے پوری کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر میں تیل کی پیداوار روزانہ 9.89 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی۔ سعودی عرب تیل کی عالمی تیل منڈی کو محفوظ فراہم کنندہ کے طور پر اپنا کردار برقرار رکھے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ تیل تنصیبات پر جارحیت کے بعد اندرون ملک تیل کی رسد تاثر نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالمی توانائی مارکیٹ کو نشانہ بنانے کی گھنائونی کوشش ہے۔

سعودی وزیر توانائی نے اس بات کی تصدیق کی کہ رواں ماہ سعودی برآمدات میں کمی نہیں ہوگی لہذا آمدنی میں کمی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہم حملوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے ایک بین الاقوامی ٹیم بھی تفتیش کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں