سعودی عرب: جدہ میں حرمین ہائی اسپیڈ ریل اسٹیشن میں آتشزدگی، 10 افراد زخمی

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے شہر جدہ میں حرمین ہائی اسپیڈ ریل ریلوے اسٹیشن میں آتشزدگی کے باعث 10 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جن میں سے 5 کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ باقی افراد کو موقعے پر ابتدائی طبی امداد دے کر فارغ کر دیا گیا ہے۔

جدہ محکمہ صحت میں ہنگامی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر سامر اسرہ نے بتایا ہے کہ جدہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ان کے مطابق ریلوے اسٹیشن میں محکمہ صحت کی آٹھ ٹیمیں طبی امداد کے لیے موجود ہیں۔ علاوہ ازیں ہلال احمر کی بھی ٹیمیں امداد فراہم کر رہی ہیں۔ دوسری طرف جدہ ریلوے سٹیشن میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔

مکہ گورنریٹ نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ اسٹیشن کی چھت میں آگ لگی ہے۔ محکمہ شہری دفاع کی زمینی و فضائی ٹیمیں آگ بجھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حرمین ریلوے اسٹیشن میں آگ پر قابو پانے کی کارروائی جدہ کے کمشنر شہزادہ مشعل بن ماجد کی نگرانی میں ہو رہی ہے جو وہاں اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود ہیں۔فوری طور پر آتشزدگی کی وجوہات بھی معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

سعودی سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ ریلوے اسٹیشن کے قریب تماشائیوں کے جمع ہونے سے ایک طرف امدادی ٹیموں کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو دوسری طرف دھواں سونگھنے سے لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق العریبیہ ٹی وی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرین اسٹیشن سے کالے دھوئیں کے بادل نظر آ رہے ہیں اور اس کے گرد ہیلی کاپٹرز منڈلا رہے ہیں۔

العریبیہ ٹی وی کے مطابق یہ آگ مقامی وقت کے مطابق 12:35 پر لگی۔شاہ سلمان نے سعودی عرب کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کے درمیان تیز ترین مسافر ٹرین سروس کا افتتاح گذشتہ برس کیا تھا۔ اس ٹرین کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔حرمین ریلوے کا ٹریک 450 کلومیٹر طویل ہے اور اس کو تعمیر کرنے پر 6.7 ارب یورو لاگت آئی تھی۔ یہ ریلوے لائن مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کو آپس میں ملاتی ہے۔

مکہ کا ریلوے سٹیشن مسجد الحرام سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حکام کے مطابق اس ریلوے سٹیشن میں ایک گھنٹے میں 20 ہزار مسافروں کو سفری سہولیات مہیا کی جاسکتی ہیں۔یہ ریلوے لائن دو مراحل میں مکمل کی گئی تھی اور اس میں سعودی، فرانسیسی، چینی اور سپین کی کمپبنیوں نے حصہ لیا تھا۔ منصوبے کی تکمیل میں تقریباً چھ سال کا عرصہ لگا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں