گل سکینہ قتل کیس: ڈی پی او کرم کا ایکشن، غفلت برتنے پر ایس ایچ او پاراچنار معطل

پاراچنار + پشاور (محمد صادق/نمائندہ ڈیلی اردو) ڈی پی او ضلع کرم رحیم شاہ نے کہا ہے کہ پانچ سالہ گل سکینہ قتل کیس میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او کو معطل کردیا ہے اور ڈی آئی جی کوہاٹ نے کیس کی تحقیقات کیلئے انوسٹیگیشن ٹیم تشکیل دیدی ہے۔

ڈی پی او ضلع کرم رحیم شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے سرحدی علاقے پیواڑ میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی پانچ سالہ طالبہ گل سکینہ قتل کیس میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او پاراچنار جمیل کو معطل کردیا گیا ہے اور اس کے خلاف انکوائری کا حکم دیا ہے۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ان کی درخواست پر ڈی آئی جی کوہاٹ نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں ایس پی کوہاٹ اور ڈی ایس پی ٹل بھی شامل ہیں۔ ٹیم پاراچنار پہنچ کر مقامی ٹیم کے ہمراہ قتل کیس کے حوالے سے تحقیقات کریگی۔

ڈی پی او رحیم شاہ کا مزید کہنا تھا کہ گل سکینہ قتل کیس میں گرفتار کئے گئے مشتبہ افراد کے ڈی این اے لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے لاہور بھجوا دیئے گئے ہیں اور رزلٹ کا انتظار ہے، جس کے بعد اصل مجرم کا پتہ چل جائے گا تاہم دوسرے طریقے سے بھی تحقیقاتی ٹیم تحقیقات کا عمل جاری رکھے گی تاکہ جلد اس کیس میں ملوث عناصر کا پتہ چل سکے۔

واضح رہے کہ ضلع کرم کے سرحدی علاقے پیواڑ میں گزشتہ ہفتے سرکاری سکول کے پانچ سالہ بچی گل سکینہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا اور پانی میں ڈوبنے سے مرنے کا ڈرامہ رچانے کا پانی کے تالاب میں لاش پھینک دیا تھا تاہم میڈیکل رپورٹ کے بعد حقائق سامنے آگئے۔ اس واقعے کے خلاف ضلع کرم اور ملک بھر میں سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا پاراچنار میں کالج کے طلبہ نے پانچ سالہ بچی گل سکینہ کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور قتل میں ملوث اصل مجرموں کو جلد بے نقاب کرنے اور سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔
پاراچنار میں پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلبہ نے مین شاہراہ پر گل سکینہ قتل کیس کے خلاف احتجاجی مارچ کیا، پاراچنار پریس کلب پہنچنے پر احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے طاہر عباس، سید ظہیر، مرتضی حسین اور دیگر مقررین نے کہا کہ پانچ سالہ گل سکینہ کے قتل کی شدید مذمت کی اور قاتلوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ اس موقع پر مقررین نے مطالبہ کیا کہ معصوم بچی قتل کیس میں ملوث عناصر کو ایسی عبرتناک سزا دی جائے کہ کوئی درندہ صفت آئندہ اس قسم درندگی کا ارتکاب نہ کرے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے گل سکینہ کے دادا گل علی نے بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر طلبہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ گل سکینہ قتل کیس کے تحقیقاتی عمل سے وہ مطمئن ہیں اور بے چینی سے اس قاتل کے بے نقاب ہونے اور انجام تک پہنچنے کا انتظار کررہے ہیں۔

دوسری جانب پشاور میں سول سوسائٹی کے اراکین نے ضلع کرم کے علاقہ پاراچنار میں 5 سالہ سکینہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھیں تھے جن پر واقعے کی انکوائری اور قاتلوں کو فی الفور عبرتناک سزا دینے کے مطالبات درج تھے۔

احتجاج میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں لوگوں نے شرکت کی۔

شرکاء سے خطاب کے دوران طلباء تنظیم کے سربراہ ذیشان، سماجی کارکن جمیلہ گیلانی، تیمور کمال، سلام مندوخیل، مشتاق درانی اور نظیف ھشتنغر نے کہا کہ صوبے میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتیوں کے بعد قتل ہونے کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔

حکومت اس ضمن میں حکومت بچوں کیساتھ ایسے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے موثر قانون سازی کریں تاکہ نہ صرف ان واقعات کی روک تھام ہوسکے بلکہ والدین کو بھی اس خوف سے آزاد کیا جاسکیں۔

شرکاء نے اس قسم کے واقعات میں پولیس کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پولیس بھی ایسے کیس کی ایف آئی آر درج کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیتی ہے جو کہ بھیانک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں