طلبا یکجہتی مارچ: ریاست مخالف تقریر کرنے پر طلبا اور اساتذہ کیخلاف مقدمہ درج، متعدد گرفتار

لاہور (ڈیلی اردو) لاہور میں مال روڈ پر طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

سول لائنز پولیس کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے میں عمارعلی جان، فاروق طارق، عالمگیر وزیر، مشعال خان کے والد اقبال لالہ، محمد شبیر اور کامل خان کو نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں 250 سے 300 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جب کہ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ریلی کے شرکاء نے حکومتی اور ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کیں۔

پنجاب یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر کرنل ریٹائرڈ عبید نے بی بی سی کو بتایا کہ عالمگیر وزیر کل یونیورسٹی میں آئے تھے۔ ان کے مطابق عالمگیر وزیر گذشتہ سال یونیورسٹی سے تعلیم کر چکے ہیں اور اپنی سند یا کسی اور کام کے سلسلے میں یونیورسٹی آئے تھے۔

کرنل عبید نے نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے تصدیق ہوئی ہے کہ ’گذشتہ روز یونیورسٹی میں سرکاری نمبر پلیٹس والی گاڑیاں داخل ہوئیں تھیں اور یونیورسٹی میں کارروائی ہوئی تھی۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ شام ساڑھے پانچ بجے موبائل سے عالمگیر وزیر کی لوکیشن برکت مارکیٹ آرہی تھی۔

کرنل عبید کا کہنا ہے کہ انھوں نے کسی کو عالمگیر کو اٹھاتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اطلاعات کے مطابق اس وقت عالمگیر وزیر سول لائن تھانے میں موجود ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ یونیورسٹی کے طالبعلم عالمگیر وزیر جو ایم این اے علی وزیر کے بھتیجے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری  نے طلبہ مارچ کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پرامن مارچ کے طلبہ کے خلاف مقدمے کا اندراج ریاستی جبر ہے۔

واضح رہے کہ طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں طلبہ نے 29 نومبر کو احتجاج کیا تھا، دیگر شہروں کی طرح لاہور میں بھی ناصر باغ مال روڈ پر مختلف طلبہ تنظیموں کے زیراہتمام ریلی نکالی گئی تھی جس میں طالبات نے بھی شرکت کی تھی۔

https://twitter.com/mushahid_dawar/status/1200870381160148992?s=08

اپنا تبصرہ بھیجیں