سری نگر (ڈیلی اردو) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، ضلع راجوڑی میں محاصرے کی آڑ میں فائرنگ کرکے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا گیا۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث مواصلاتی نظام، تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز 136 ویں روز بھی بند ہیں۔
بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے باعث ساڑھے 4 ماہ سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام بنیادی حقوق اور ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں اور شہریوں کو سخت سردی میں بنیادی ضروریات زندگی کی عدم فراہم کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس اب بھی معطل ہے۔
بھارتی فوج نے ضلع راجوڑی میں منگل سے محاصرہ کر رکھا ہے اور محاصرے کی آڑ میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 نوجوان شہید ہوچکے ہیں۔دوسری جانب بھارتی سیکیورٹی فورسز نے سری نگر کے اسلامیہ کالج کے باہر متنازع شہریت ایکٹ کیخلاف احتجاج کی کوریج کرنے کے دوران صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
کشمیری صحافیوں کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شریک نوجوانوں کی گرفتاری کی تصویریں کھینچنے پر سیکیورٹی فورسز نے ان پر حملہ کیا، فون بھی مانگے جب کہ اپنی شناخت ظاہر کرنے کے باوجود ان پر تشدد کیا گیا۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے۔بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔