ایران امریکا کشیدگی: عراق سے جرمن فوج کے انخلا کا سلسلہ شروع

بغداد (ڈیلی اردو) عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکی اتحادی افواج نے اپنے فوجیوں کا انخلاء شروع کر دیا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق 3 جنوری کو امریکا کی طرف سے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران اور امریکا میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جرمنی نے اپنے فوجییوں کو عراق سے پڑوسی ممالک منتقل کررہا ہے۔

اس دوران سلواکیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو ہمسایہ ملک منتقل کردیا گیا ہے تاہم انہوں نے دوسرے مقام کی وضاحت نہیں کی۔ کیونکہ خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

جرمن حکومت نے پارلیمنٹ میں پیر کے روز ایک مراسلہ میں بتایا کہ عراق میں موجود 120 جرمن فوجیوں میں سے 30 کو جو اردن اور کویت میں بنیادی طور پر عراقی سیکیورٹی فورسز کی تربیت حاصل کریں گے ، کو دوبارہ سے ملازمت میں بھیج دیا جائے گا۔

عراق کی پارلیمنٹ نے اتوار کے روز بغداد کے ایک ہوائی اڈے پر ایران کے سب سے ممتاز جنرل ، قاسم سلیمانی کے قافلے پر امریکی ڈرون حملے میں شہید ہونے کے بعد، جمعہ کے روز امریکہ اور دیگر غیر ملکی فوجیوں کو جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ جرمن فوجیوں کی واپسی کا حکم امریکہ کی زیر قیادت مشترکہ کمانڈ نے اسلامک اسٹیٹ (داعش) سے لڑنے کے لئے دیا تھا۔ اس کا اطلاق عراقی دارالحکومت کے بالکل شمال میں واقع شہر بغداد اور تاجی میں فوجیوں پر ہوگا جہاں قریب 30 جرمن فوجی تعینات ہیں۔

جرمنی کے 120 فوجیوں میں سے 90 کے لگ بھگ ملک کے شمال میں کرد علاقے میں تعینات ہیں۔جرمنی کی حکومت نے کہا کہ اگر ان کا تربیتی مشن دوبارہ شروع ہوا تو افواج کو واپس عراق منتقل کیا جاسکتا ہے۔

وزیر خارجہ ہیکو ماس نے عوامی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو بتایا کہ وہ اسلامی ریاست کی ممکنہ بحالی کے بارے میں فکرمند ہیں جب غیر ملکی فوج کو جلدی سے عراق چھوڑنا چاہئے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق سب سے پہلے جرمنی نے اپنی افواج کو عراق سے نکالنے کا آغاز کیا، عراق سے 35 فوجیوں کو عارضی طور پر اُردن اور کویت منتقل کر دیا گیا۔

کروشیا نے بھی نے اپنے فوجی عراق سے کویت منتقل کر دیئے۔ ان کے فوجیوں کی تعداد 14 ہے جنہیں مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد کویت سٹی منتقل کیا گیا ہے۔

سلوینیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ وہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور مستقبل میں پش رفت کے حوالے سے مزید مشاورت کی جائے گی۔

ادھر جاپان کے وزیرخارجہ نے مشرق وسطی میں موجود اپنے شہریوں سیکیورٹی کی صورت حال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکا کو جواب دے گا۔

انہوں نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات پر ٹھہریں اور رابطے کے تمام ذرائع استعمال میں لائیں اور اپنی سرگرمیوں سے اہل خانہ اور دوستوں کو آگاہ رکھیں۔

قبل ازیں برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے یورپی ممالک کے اپنے ہم مناصب سے مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے برسلز روانہ ہوگئے تھے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان ایران کی جانب سے 2015 کے جوہر معاہدے سے مکمل دستبرداری کے اعلان کے حوالے سے تبادلہ خیال متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب برسلز میں فرانس کے وزیرخارجہ جین یوویس لی ڈریان سے دو طرفہ ملاقات کریں گے جس کے بعد جرمنی کے وزیرخارجہ اور اٹلی کے ہم منصب سے بھی صورت حال پر بات کریں گے۔

اس سے قبل امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ عراق میں تعینات امریکی فوج کو وہاں سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں