پیرس (ڈیلی اردو) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے 5 روزہ اجلاس کے بعد ایران کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
Iran has yet to ratify the UN’s Terrorist Financing and Palermo Conventions. As a result, the FATF calls on all countries to apply effective counter-measures against Iran. See more➡️ https://t.co/W6bd3LB8yg #FATF #FATFWeek #Iran pic.twitter.com/tTQaIccL5Z
— FATF (@FATFNews) February 21, 2020
ایف اے ٹی ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایران منی لانڈرنگ میں ملوث رہا ہے اور انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی معیار اختیار کرنے اور ان پر عمل درآمد میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔
فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے اعلان کے مطابق پاکستان کو آئندہ سال فروری 2020ء تک گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اگر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف مؤثر اقدام نہ لیے تو بلیک لسٹ میں بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔
The FATF recognises progress made by Pakistan but is concerned about the failure to complete its action plan to reduce money laundering and terrorist financing risks. The #FATF strongly urges #Pakistan to complete its action plan. ➡️https://t.co/ucVnC2EbQW #FATFweek
— FATF (@FATFNews) February 21, 2020
’ایف اے ٹی ایف نے جون 2020 تک ایکشن پلان مکمل کرنے کے لیے پاکستان کو مزید اقدامات کرنے کو کہا ہے۔‘
پیرس میں فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے پاکستان کو فروری 2020ء تک کی مزید مہلت دی جا رہی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے لیے یہ مہلت عارضی سکون ہے کیونکہ وہ اپنے ملک کی بدحال معیشت کو بہتر بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہیں۔
پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے ہیڈکوارٹرز میں کیے گئے اعلان میں پاکستان کی جانب سے انسداد اور دہشت گردوں کی مالیاتی وسائل تک رسائی کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ٹاسک فورس کے صدر ژیانگمن لوئی کے بقول، پاکستان کے اقدامات کافی نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 تجویزات میں سے صرف 5 پر کام کیا ہے۔ لوئی نے مزید کہا کہ پاکستان کو رقوم کی منتقلی کا سراغ لگانے اور تحقیقات کے لہے مزید اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے مالی معاونت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنی ہوگی۔
اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں ایف اے ٹی ایف کے صدر ژیانگمن لوئی نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان منی لانڈرنگ روکنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف تسلی بخش اقدامات میں ناکام رہا، تو اسے ممکنہ طور پر بلیک لسٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ جس کے مطابق ٹاسک فورس عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری یا کاروبار کرنے پر تنبیہ جاری کر سکتی ہے۔
ماہرین کے خیال میں بلیک لسٹ ہو جانے کی صورت میں ‘آئی ایم ایف،‘ ایشین ڈیویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک جیسے اداروں پر پاکستان کو قرضہ فراہم کرنے پر پابندی عائد ہوجائے گی۔
قبل ازیں رواں برس اگست میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے تکنیکی خامیوں کی بنا پر پاکستان کی کارکردگی پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔ پاکستان ہر تین ماہ بعد اے پی جی کو اپنی کارکردگی سے متعلق رپورٹ دینے کا پابند ہے۔
واضح رہے اس گروپ کی بلیک لسٹ میں صرف ایران اور شمالی کوریا شامل ہیں۔