یوکرین کے چار پاور پلانٹس پر روسی میزائل حملے، بڑے پیمانے پر نقصان

کیف (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو) یوکرینی دارالحکومت کییف میں حکام نے بتایا ہے کہ روس کی جانب سے گزشتہ شب کے دوران میزائلوں کے بڑے پیمانے پر کیے گئے حملوں میں چار ملکی پاور پلانٹس کو نقصان پہنچا ہے۔

ماسکو نے گزشتہ کچھ مہینوں میں یوکرینی توانائی کی تنصیبات پر حملے تیز کر دیے، جس سے بجلی کی پیداوار میں رکاوٹ اور ملک گیر بلیک آؤٹس دیکھے جا رہے ہیں۔

یوکرینی فوج کے تازہ بیان کے مطابق روسی مسلح فورسز نے یوکرین کے انرجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا، “خاص طور پر دنیپروپیترووسک اور یورپی یونین کی سرحد سے منسلک مغربی علاقے میں واقع ایوانو فرانکیوسک، اور لییف میں حملے کیے۔” یوکرینی ایئر فورسز نے مزید بتایا کہ ماسکو کی جانب سے 34 میزائل فائر کیے گئے، جس میں سے انہوں نے 21 مار گرائے۔

علاوہ ازیں کیف کا کہنا ہے کہ ماسکو نو مئی سے قبل اپنے فضائی اور زمینی حملے تیز کر رہا ہے جب وہ دوسری عالمی جنگ میں فتح کا جشن منائے گا۔ اس دوران یوکرین بھی اہم امریکی ہتھیاروں کی آمد کا انتظار کر رہا ہے۔

یوکرین کے روس کے جنوبی علاقوں میں حملے

دوسری جانب یوکرین کی طرف سے جنوبی روس کی جانب ساٹھ سے زائد ڈرون داغے گئے۔ کییف حکومت کا دعویٰ ہے کہ پچھلی رات کیے گئے حملوں میں دو روسی آئل ریفائنریوں اور ایک فوجی ایئر بیس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں روسی حکام نے جنوب میں واقع کراسنودار علاقے کے سلاویانسک آن کوبان قصبے میں ایک آئل ریفائنری میں آگ لگنے کی اطلاع دی تھی۔ روس کے سرکاری میڈیا نے کمپنی کے نمائندے کے حوالے سے بتایا کہ آگ کے نتیجے میں ریفائنری نے کام معطل کر دیا۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات میں کیے گئے سلسلہ وار دھماکوں کے بعد اس مقام پر آگ بھڑک گئی۔

ماسکو نے اس سے قبل کہا تھا کہ یوکرین نے کراسنودار کے علاقے پر راتوں رات ڈرون حملوں کی اپنی اب تک کی سب سے بڑی کوشش کی ہے۔ روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں مزید بتایا کہ فضائی دفاع نے کراسنودار کے علاقے میں 66 اور جزیرہ نما کریمیا پر 2 یوکرینی ڈرون فضا میں تباہ کر دیے۔”

یوکرین نے حالیہ مہینوں میں روس کے مغربی حصے میں کئی آئل ریفائنریوں کو نشانہ بنایا ہے حالانکہ واشنگٹن میں اس حوالے سے کافی تشویش پائی جاتی ہے کیونہ ان حملوں کو ممکنہ ایسکلیشن کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، اور اس کے نتیجے میں تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ مگر یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کے توانائی کے شعبے کو نشانہ بنانا جائز ہے کیونکہ یہ روسی فوج کے لیے ایندھن اور فنڈز فراہم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں