نئی دہلی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 38 ہوگئی، حالات کشیدہ

نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والے مسلم کش فسادات میں شہدا کی تعداد 38 ہوگئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ہنگاموں سے متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کا فلیگ مارچ جاری ہے اور متاثرہ علاقوں کو مسلسل مانیٹر کیا جارہا ہے۔

نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروِند کجریوال اور مشیر قومی سلامتی اجیت دوول نے فسادات سے متاثر ہونے والے شمال مشرقی علاقوں کا دورہ کیا۔

طلبہ کے امتحانات دوبارہ لینے کا فیصلہ

بھارتی میڈیا کے مطابق جعفر آباد، موج پور، بابر پور، گوکل پوری، جوہر انکلیو اور شو وہار میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کا کہناہےکہ بھارت کے سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے کشیدہ حالات کے باعث امتحانات میں شرکت نہ کرنے والے طلبہ کے دوبارہ امتحانات لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں بورڈ نے امتحانات میں شرکت نہ کرنے والے طالب علموں کی تفصیلات اکٹھا کرنا شروع کردی ہیں۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے نئی دہلی فسادات میں اب تک 38 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

سونیا گاندھی کی بھارتی صدر سے ملاقات
دوسری جانب اپوزیشن کی جماعت کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے نئی دہلی کی صورتحال پر وفد کے ہمراہ بھارتی صدر رام ناتھ کووِند سےملاقات کی۔

سونیا گاندھی نے مودی حکومت اور نئی دہلی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور شہر کی صورتحال پر انہیں خاموش تماشائی قرار دیا جب کہ سونیا گاندھی نے ایک بار پھر وزیر داخلہ امیت شاہ کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

متنازع شہریت کا قانون

11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد مسلمان بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔

بھارت میں شہریت کے اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔

پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش سمیت کئی بھارتی ریاستیں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ سے انکار کرچکی ہیں جب کہ بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ لے گئی ہے۔

شمال مشرقی دلی کے علاقے بھجن پورہ، موج پور، کروال نگر میں مزید فسادات ہوئے۔ پولیس نے 18 مقدمات درج کر کے اب تک 106 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

دہلی میں فسادات پرہرطرف تباہی کے مناظر ہیں، مسلم علاقوں میں اجڑے اور خالی گھر ظلم کی داستان سنا رہے ہیں۔ دلی فسادات کیس کی سماعت کرنے والے جج کا راتوں رات تبادلہ کردیا گیا، جسٹس مورالی دھر کو پنجاب ہائی کورٹ بھیج دیا گیا۔

مسلمان نوجوان کئی راتوں سے گلیوں کے باہر پہرے دے رہے ہیں، خواتین بھی اپنی جانیں بچانے کے لیے کئی راتوں سے جاگ رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئترس نے بھارت کی صورتحال تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

امریکی ڈیموکریٹ رہنما برنی سینڈرز نے بھی بھارت میں اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرٹرمپ کاردعمل قیادت کی ناکامی ہے۔

امریکی سینیٹر مارک وارنر کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں حالیہ تشدد کے واقعات اطمینان بخش نہیں، بھارتی حکام اقتلیوں کےخلاف پرتشدد کارروائیاں رکوائے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو ذمے دار ٹہھراتے ہوئے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں