سندھ میں کورونا وائرس کے 103 اور ملک بھر میں مجموعی تعداد 136 ہوگئی

کراچی (ڈیلی اردو) سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 103 ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد 136 ہوگئی۔

سندھ حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ تفتان سے سکھر آنے والے اب تک 76 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 26 کیسز کراچی اور ایک کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔

بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان میں قائم قرنطینہ ہاؤس سے سکھر پہنچنے والے افراد میں سے 26 کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد سکھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 76 ہوگئی ہے۔

کورونا وائرس خیبر پختونخوا بھی پہنچ گیا

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے تصدیق کی ہے کہ خیبر پختونخوا میں 15 کورونا سامنے آئے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ 19 افراد ایک ہفتہ قبل تفتان سے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچے تھے جن میں سے 15 کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔

شہری غیر ضروری گھروں سے باہر نہ نکلیں: سندھ حکومت

نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عوام سے احتیاط کی پرزور درخواست ہے، شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں، آپ کی حکومت کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے، ہمیں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نےکہا کہ کورونا وائرس کا ابھی تک کوئی علاج سامنے نہیں آیا، یہ ایک صوبے یا ایک شہر کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سب کو مل کر کام کرنا چاہیے، ہم بار بار تفتان بارڈر پر اقدامات کا کہہ رہے تھے۔

میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان

صوبائی وزیر تعلیم نے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا۔

سعید غنی نے بتایا کہ یکم جون سے 15 جون تک نویں دسویں کے علاوہ تمام کلاسوں کے امتحانات ہوں گے اور 15 جون کے بعد نئی کلاسیں شروع ہوں گی جب کہ 15 جون سے نویں اور دسویں کے امتحانات ہوں گے، یہ امتحانات 15 دن تک چلیں گے، امتحانات کے بعد 15 اگست 2020 کو دسویں جماعت کا نتیجہ جاری کیا جائے گا جس کے لیے بورڈ سے درخواست کی ہے۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ 6 جولائی سے انٹر کے امتحانات ہوں گے، میٹرک اور انٹر کے امتحانات دوپہر کی شفٹ میں ہوں گے، بارہویں جماعت کے نتائج 15 ستمبر کو جاری ہوں گے، کالج میں گیارہویں اور بارہویں جماعت کا تعلیمی سال یکم اگست 2020 سے شروع ہوگا۔ مزید پڑھیں۔۔

پاکستان میں تعداد 136 ہوگئی

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور تعداد 136 تک جا پہنچی ہے۔

سندھ سے 103، خیبر پختونخوا میں 15، بلوچستان میں 10، اسلام آباد میں 4، گلگت بلتستان میں 3 اور لاہور میں کورونا کا ایک مریض ہے۔

کورونا وائرس سے متاثرہ دو مریض جن کا تعلق کراچی سے تھا صحتیاب ہوکر گھر جاچکے ہیں۔

ملک بھر میں 5 اپریل تک تعلیمی ادارے بند

گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔

پنجاب میں مزارات بند

پنجاب میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیش نظر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

پنجاب میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا جہاں 4 روز قبل دبئی سے لاہور آنے والے ایک مسافر نے شبہ ہونے پر ٹیسٹ کرایا اور نجی لیبارٹری نے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق کی۔

پنجاب کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرانے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدات دی گئی ہے۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

کورونا وائرس سے بچنے کیلیے یہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں