کراچی میں پُراسرار وائرس سے 300 سے زائد ہلاکتیں، ماہرین پریشان

کراچی (ڈیلی اردو/این این آئی) صوبہ سندھ کے صوبائی حکومت کراچی میں 15 روز میں 300 سے زائد افراد کی پراسرار اموات نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، مرنے والوں میں کورونا سے ملتی جلتی علامات پائی گئیں، تاہم کورونا تھا یا نہیں تشخیص نہیں کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں پراسرار اموات بڑھ گئیں، پندرہ روز میں 300 سے زائد مریض اسپتال پہنچتے ہی دم توڑ گئے، جس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرنے والوں میں کورونا سے ملتی جلتی علامات پائی گئیں، پراسرار طور پر مرنے والوں میں نمونیا، سانس، پھیپھڑوں میں پانی کی علامات تھی، کئی لوگ مردہ حالت میں لائے گئے اور کئی مریض چند گھنٹے بعد انتقال کر گئے تاہم کورونا تھا یا نہیں تشخیص نہیں کی گئی۔

جناح ہسپتال کے ایک عہدے دار نے انکشاف کیا کہ مرنے والوں میں صرف چند کی لاشوں کو ایکسرے کے لئے بھیجا گیا، ان میں سے ایک خاتون کا ایکسرے کرایا گیا، جس میں مریضہ کے پھیپھڑوں میں پانی پایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 31 مارچ سے 14 اپریل تک جناح ہسپتال میں 121 مردہ افراد لائے گئے اور 99 مریض جناح ہسپتال میں دم توڑ گئے، حکام نے بتایا کہ ان کی اموات کی سب سے زیادہ وجوہات نمونیہ، سانس کی بیماریوں کی علامات پائی گئی تھیں جبکہ متعدد مریضوں کے پھیپھڑوں میں پانی بھرا تھا۔

پراسرار اموات پر لواحقین بنا پوسٹ مارٹم لاشیں لے گئے، کورونا سے ملتی علامات کے باوجود مریض کیوں رپورٹ نہیں ہوئے، اس سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق دو ہفتوں میں گھروں اور سپتالوں سے 400 لاشیں منتقل کی گئی ہیں، فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں کراچی میں شرح اموات بڑھ گئی ہیں، کورونا کے تدارک کیلئے ہم نے الگ گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں، اب مسئلہ یہ ہے کہ لوگ کورونا کی صورتحال میں چھپا رہے ہیں۔

فیصل ایدھی نے مزید کہا کہ کسی کی اموات ہوتی ہے تو لوگ اطلاع دینے سے ڈر رہے ہیں، کورونا سے متاثرہ لوگوں کی میتوں کیلئے غسل کی ٹریننگ دی گئی ہے، سندھ حکومت، مختلف اداروں سے ڈیٹا شیئر کیا ہے، اموات پر میتوں کی منتقلی کا ڈیٹا وزیراعلی سندھ نے بھی دیکھا ہے، ایک دو روز میں اموات کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کرکے صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ کورونا سے پہلے ایمرجنسی میں روزانہ 1600مریض جناح ہسپتال آتے تھے، اب ایمرجنسی میں 600 سے 800 مریض آرہے ہیں، انتقال ہوجانیوالے افراد کی تعداد پہلے سے بڑھ گئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا پہلے کے مقابلے میں ہسپتالوں میں مریض کم مردہ لوگ زیادہ لائے جارہے ہیں، فیملیز مردہ لوگوں کا پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، پوسٹ مارٹم نہ ہونے سے موت کی وجہ معلوم نہیں ہوپاتی۔

ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ مریض میں کورونا کی تشخیص صرف ٹیسٹ سے ہی کی جاسکتی ہے، تمام ہسپتالوں سے بھی ڈیٹا لینا چاہیے کہ اموات میں اضافے کی وجہ کیا ہے، مرنیوالوں کے اہلخانہ جو بتاتے ہیں ہمیں مجبورا انکی بات ماننا پڑتی ہے۔ مرنے والے کو اگر پھیپھڑوں کی بیماری تھی تو اسکا ذکر کوئی نہیں کرتا۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے کہا کہ اموات کورونا وائرس کا حصہ ہوسکتی ہیں، صورتحال کہیں زیادہ گھمبیر ہے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں بیماریوں سے اموات میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ماہرین نے مردہ شخص کے پھیپھڑوں کی جانچ سے اندازہ لگایا کورونا ہو سکتا ہے، ہسپتالوں میں مردہ حالت میں بھی لوگ لائے جارہے ہیں، ماہرین کے مطابق مرنے والوں کے پھیپھڑے کورونا علامات سے مشابہ ہیں، ایسا لگ رہا ہے ایسے کیسز رپورٹ نہیں ہورہے جو کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں