افغان صدر اشرف غنی کا فوج کو طالبان کیخلاف حملے شروع کرنے کا حکم

کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے فوج کو طالبان کے خلاف حملے شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے مطالبے کو حکومت کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔

افغان میڈیا کے مطابق ٹی وی پر قوم سے خطاب میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان کے سویلین اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ فوج اب طالبان کے خلاف بھرپور کارروائی کرے۔

اشرف غنی نے کہا کہ طالبان امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھیں ان کے لئے بہتر ہو گیا کہ ہتھیار ڈالیں اور حکومت سے امن بات چیت کریں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ منگل کو افغان دارالحکومت کابل اور ضلع ننگرہار میں پرتشدد کے واقعات میں 40 افراد ہلاک جبکہ تقربیا 100 افراد زخمی ہوئے تھے جو کہ بظاہر صدر اشرف غنی کے اس اعلان کی وجہ بنے۔

حکام کے مطابق کابل میں تین مسلح حملہ آوروں نے ایک ہسپتال پر حملہ کیا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 14 افراد ہلاک جبکہ دو درجن کے قریب زخمی ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے چلڈرن ہسپتال میں موجود میٹرنیٹی وارڈ میں گھسنے کے بعد وہاں خواتین اور بچوں پر فائرنگ کی جس میں دو نوزائیدہ بچے، 11 مائیں اور متعدد نرسیں ہلاک ہوئیں۔

دوسری جانب صوبہ ننگرہار کے ضلع شیوہ میں ایک سابق پولیس اہلکار کی نماز جنازہ میں ایک خودکش حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 68 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

اس سے ایک روز قبل صوبہ لغمان کے ضلع علیشنگ میں طالبان کے ایک حملے میں کم از کم 18 افغان فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

اگرچہ لغمان میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی، تاہم منگل کے روز ہونے والے دونوں حملوں سے لاعملی کا اظہار کرتے ہوئے طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ کابل اور ننگرہار میں ہونے والے آج کے حملوں سے اُن کا کوئی تعلق نہیں۔

ادھر شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ (داعش) نے منگل کے روز صوبہ ننگرہار کے ضلع شیوہ میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ان کے اعترافی بیان میں اس حملے کو خودکش حملہ بتایا گیا ہے۔

اُدھر صوبہ بلخ میں افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی فضائی کارروائی میں 11 طالبان ہلاک ہوئے ہیں، جو اُن کے مطابق سکیورٹی فورسز پر حملے کی تیاری کر رہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں