دوسری عالمی جنگ میں سوویت کردار کو یاد رکھا جائے: روسی صدر پیوٹن

ماسکو (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) روسی صدر نے اپنے ایک مضمون میں واضح کیا کہ دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کا کردار انتہائی اہم تھا۔ ان کے مطابق نازی جرمنی کو شکست مرکزی طور پر سوویت یونین نے دی تھی۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ایک طویل مضمون میں بیان کیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کو شکست دینے میں سوویت یونین کے مرکزی کردار کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے عالمی جنگ سے قبل پولینڈ کے کردار کی مذمت بھی کی۔ اسی طرح اپنے مضمون میں لیتھوینیا، لٹویا اور ایسٹونیا کوضم کرنے کے سوویت فیصلے کا دفاع بھی کیا۔

روسی صدر نے یہ مضمون دوسری عالمی جنگ کے خاتمےکے پچھتر برس مکمل ہونے کے تناظر میں تحریر کیا۔ اس کا عنوان ‘دوسری عالمی جنگ کی پچھترویں برسی کے حقیقی اسباق‘ تھا۔ پوٹن کی یہ تحریر ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر منعقد ہونے والی انتہائی بڑی فوجی پریڈ سے چھ روز قبل شائع ہوئی۔ اس پریڈ کا انعقاد نو مئی کو ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اب یہ بڑی پریڈ چوبیس جون کو منعقد کی جائے گی۔ یہ پریڈ بھی براعظم یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی تقریبات کے سلسلے میں منعقد ہو گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس آرٹیکل کی اشاعت کا مقصد عالمی جنگ دوم کے دوران یورپ کے لیے روس کی قومی سلامتی کی اہمیت کو واضح کرنا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ مغربی یورپ، پولینڈ اور یوکرائن دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کے کردار کی اہمیت کو کم ظاہر کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

صدر ولادیمیر پیوٹن نے تحریر کیا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اگلی نسل کو حقائق سے آگہی دیتے ہوئے انہیں بتایا جائے کی نازی جرمنی کو سب سے پہلے اور واضح انداز میں شکست سوویت قوم نے دی تھی۔ انہوں نے ایسے سیاستدانوں کی مذمت کی جو یہ کہتے ہیں کہ روس دوسری عالمی جنگ کی تاریخ کو دوبارہ تحریر کرنے کی کوشش میں ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کے عالمی جنگ کی شروعات کے معاملے میں روس اور پولینڈ میں بیان بازی کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور روسی صدر نے اس موضوع کو بھی اپنے آرٹیکل میں شامل کیا ہے۔

دوسری عالمی جنگ یکم ستمبر سن 1939 کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب نازی جرمن افواج پولینڈ میں داخل ہوئی تھیں۔

پیوٹن کے مطابق دوسری عالمی جنگ میں پولینڈ کو جس اذیت اور تکلیف کا سامنا رہا، اِس کی ذمہ داری اُس وقت کی پولش لیڈرشپ پر عائد ہوتی ہے۔

روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ یہی لیڈرشپ اُن حالات میں برطانیہ، فرانس اور سوویت یونین کے ممکنہ عسکری اتحاد میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی بنی ہوئی تھی۔ اُن کے مطابق پولش لیڈر شپ نے ممکنہ عسکری اتحاد کی بجائے مغربی اقوام کی مدد چاہی اور پوری قوم کو ہٹلر کے تباہی پھیلانے والے اسٹیم رولر کے سامنے پھینک دیا۔

پیوٹن نے اپنی تحریر میں سوویت یونین کے عالمی جنگ دوم کے دوران اٹھائے گئے تمام اقدامات اور فیصلوں کا دفاع کرتے ہوئے انہیں درست قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کو مجبور کیا گیا تھا کہ جنگ شروع ہونے سے قبل جرمنی کے ساتھ عدم جارحیت کے سمجھوتے پر دستخط کرے۔ اسی طرح انہوں نے سوویت یونین کے لٹویا، لیتھوینیا اور ایسٹونیا کو اپنی ریاست میں ضم کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اِسے اُس دور کے ملکی دستور اور انٹرنیشنل قانون کے مطابق قرار دیا۔

دوسری عالمی جنگ یکم ستمبر سن 1939 کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب نازی جرمن افواج پولینڈ میں داخل ہوئی تھیں۔ اس فوج کشی کے بعد ہی فرانس اور برطانیہ نے نازی جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا۔

اپنے طویل مضمون کے اختتام پر روسی صدر نے بیان کیا کہ دوسری عالمی جنگ کا نتیجہ وسیع بین الاقوامی سفارت کاری کا عمل تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ روس کی کوششوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کی سمٹ جلد ہی منعقد ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں