کورونا وبا کے دوران آزاد کشمیر عدالت العالیہ نے پرائیویٹ سکولز کو فیس لینے سے روک دیا

مظفر آباد (نمائندہ ڈیلی اردو) آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ نے آزاد جموں و کشمیر کے اندر قائم/ فنکشنل تمام پرائیویٹ سکولوں کو کرونا وباء کے دوران طلباء و طلبات سے فیس لینے سے روک دیا۔ مقدمہ کی پیروی ماہر قانون دان راحت فاروق ایڈووکیٹ نے کی۔ عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر نے مقدمہ بعنوانی ”راحت فاروق راجہ بنام آزاد حکومت وغیرہ“ میں تمام پرائیویٹ سکولوں کو کرونا وباء کے دوران فیس وصول کرنے سے روک دیا۔ اس سے قبل پچھلے سال رٹ دائر کر کے میرپور میں گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران بیکن ہاؤس اور روٹس سکول سسٹم کو فیس لینے سے روکا گیا تھا جو اس سال بھی برقرار رہا اور آج متذکرہ بالا مقدمہ میں آزاد کشمیر بھر کے پرائیویٹ سکولوں کو طلباء سے فیس وصول کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

مقدمہ کی پیروی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جوائنٹ سیکرٹری راحت فاروق راجہ ایڈووکیٹ نے کی۔ جنہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مارچ سے اب تک سکولز بند ہیں۔ بچوں کو پورا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ جبکہ وباء کے دوران پریشان حال والدین دوہرا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔ ایک طرف بچوں کا تعلیمی ہرج اور دوسری طرف ہر ماہ سکولوں کی فیس جو سکولز پہلے وصول کر چکے انہیں حکم دیا جائے کہ وہ تعلیمی سلسلہ بحال ہونے کے بعد فیس آئندہ ایڈجسٹ کریں جس پر عدالت العالیہ نے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔

رٹ میں یہ استدعا بھی کی گئی کہ پرائیویٹ سکولوں کے متعلق آزاد کشمیر میں 2007 میں قانونی سازی کی گئی۔ اس ایکٹ میں فیس کے متعلق کوئی شق نہیں ہے جس بناء پر ہر پرائیویٹ سکول اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق فیس وصول کر رہی ہے حکومت کو فیسوں کی وصولی کے متعلق قانون سازی کا حکم دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں