لاہور: اورنج لائن میٹرو ٹرین کے اسٹیشن کا نام تبدیل، ‘ختمِ نبوت’ رکھ دیا گیا

لاہور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چلنے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ایک اسٹیشن (اسٹاپ) کا نام شاہ نور اسٹیشن سے تبدیل کر کے ختمِ نبوت اسٹیشن رکھ دیا گیا ہے۔

حکام نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بتایا ہے کہ انہوں نے ، ان کے دعوے کے طابق عدالتِ عالیہ لاہور کے حکم پر اسٹیشن کا نام تبدیل کیا ہے۔

اورنج لائن میٹرو ٹرین کے ٹریک کی لمبائی 27 کلو میٹر ہے۔ جس پر 26 اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ یہ ٹرین لاہور میں ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن کے درمیان چلتی ہے۔

وائس آف امریکہ نے اسٹیشن کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے ‘پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی’ کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) سے رابطہ کیا تو وہ دستیاب نہیں ہو سکے۔ البتہ ایک اور سینئر سرکاری عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسٹیشن کا نام تبدیل کرنے میں تمام سرکاری اور قانونی تقاضوں کو پورا کیا گیا ہے۔

‘پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی’ کے سینئر عہدے دار نے دعویٰ کیا کہ اتھارٹی کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے حکم ملا تھا کہ اسٹیشن کا نام تبدیل کر دیا جائے۔ ان کے بقول اتھارٹی نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کیا ہے۔

عہدے دار کے مطابق اسٹیشن کے نئے نام ‘ختمِ نبوت اسٹیشن’ کے نیچے ‘شاہ نور اسٹیشن’ بھی لکھ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا اس اسٹیشن کا اب نیا نام یہی ہے۔ وہاں کے مکینوں کی کثیر تعداد بھی یہی چاہتی تھی کہ اسٹیشن کا نام تبدیل ہو جائے۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ کے دفترِ رجسٹرار سے رابطہ کیا تو اُن کے مطابق اُن کی نظر سے ایسی کوئی درخواست نہیں گزری۔

واضح رہے کہ ختمِ نبوت اسٹیشن کے قریب ہی تحریکِ لبیک پاکستان کے سابق سربراہ کا مرکزی مدرسہ موجود ہے جہاں تحریک کے بانی راہنما خادم حسین رضوی دفن ہیں۔

تحریکِ لبیک پاکستان کے مرکزی رہنما پیر اعجاز اشرفی کہتے ہیں کہ اُن کے پاس زیادہ تفصیلات تو نہیں ہیں۔ لیکن اتنا ضرور معلوم ہے کہ کچھ ساتھیوں نے نام تبدیل کرانے کی کوششیں کی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پیر اعجاز اشرفی نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ سارے اسٹیشنوں کے نام ختمِ نبوت اسٹیشن نمبر ایک، ختمِ نبوت اسٹیشن نمبر دو، ختمِ نبوت اسٹیشن نمبر تین اور دیگر اسی تواتر کے ساتھ ہونے چاہئیں۔

ان کے بقول ایک اسٹیشن کا کیا ہے، سب اسٹیشنوں کو نمبر سے لگا دیں۔

سرکاری املاک کے نئے نام رکھے جانے یا نام تبدیل کرنے سے متعلق محکمہ اور قانون موجود ہے جس کے لیے کسی بھی شہری کو ٹاؤن ہال لاہور کے دفتر میں درخواست جمع کرانا ہوتی ہے۔

بلدیہ عظمٰی لاہور میں تعینات ڈپٹی کمشنر لاہور کے سینئر اسٹاف افسر میاں وحید بتاتے ہیں کہ روڈ اینڈ اسٹریٹ لاز 1981 کے تحت چوراہوں، سڑکوں اور گلیوں کے نام رکھے جاتے ہیں۔ جس کا ایک طریقۂ کار موجود ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے میاں وحید نے بتایا کہ طریقۂ کار کے تحت کسی بھی شخص کے نام پر کسی بھی چوراہے، سڑک یا گلی کا نام اُس وقت رکھا جاتا ہے جب اُس شخص نے پاکستان یا پاکستانی عوام کے لیے یا لاہور کے لیے خاص خدمات فراہم کی ہوں۔

نام تبدیل کرنے کا طریقۂ کار بتاتے ہوئے میاں وحید نے کہا کہ جب بھی کسی جگہ کا نام تبدیل کرنا مقصود ہوتا ہے تو بلدیہ عظمٰی لاہور کے دفتر میں ایک درخواست جمع کرائی جاتی ہے جس کے بعد بلدیہ عظمٰی اُس کا اخبار میں اشتہار دیتی ہے کہ نئے تجویز کردہ نام پر کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو۔

اُن کے بقول بعض لوگوں کو اعتراض بھی ہوتا ہے۔ پھر اُس کی ایک کارروائی بنا کر ایک سمری سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو بھیجی جاتی ہے۔ سرکار اُس کی منظوری دے دیتی ہے جس کے بعد اُس کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا جاتا ہے اور نیا نام رکھ دیا جاتا ہے۔

میاں وحید نے مزید بتایا کہ میٹرو ٹرین کے کسی بھی اسٹیشن کا نام تبدیل کرنے سے متعلق وہ بے خبر ہیں اور اُن کے دفتر کو کسی قسم کی کوئی بھی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔

شاہ نور اسٹیشن جو اب ‘ختمِ نبوت اسٹیشن’ بن چکا ہے، یہ علی ٹاؤن سے ڈیرہ گجراں جاتے ہوئے آٹھواں اسٹیشن ہے۔

شاہ نور اسٹوڈیو لاہور میں ملتان روڈ پر قائم ہے جس کو قیامِ پاکستان کے بعد نجی سطح پر سید شوکت حسین رضوی نے قائم کیا تھا۔

اِس اسٹوڈیو کا نام اُنہوں نے اپنی اُس وقت اہلیہ میڈم نور جہاں اور اپنے نام پر شاہ نور اسٹوڈیو رکھا تھا جہاں مختلف پاکستانی فلموں کی ریکارڈنگ اور شوٹنگ ہو چکی ہے۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں صوبۂ پنجاب کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ سے رابطہ کیا تو وہ دستیاب نہیں ہو سکے۔

تاہم حکومتِ پنجاب کی ترجمان اور قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پنجاب مسرت جمشید چیمہ کہتی ہیں کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے اسٹیشن کا نام تبدیل کرتے وقت حکومت پر کوئی مذہبی دباؤ نہیں تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ فرانس میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ حکومتِ پنجاب نے اس ضمن میں اسلامی مہینے ربیع الاول میں ایک ہفتہ تقریبات کا اہتمام کیا اور اس اسٹیشن کے نام کی تبدیلی بھی اسی عمل کا حصہ تھی۔

واضح رہے کہ لاہور میں چلنے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین پاکستان کے ہمسایہ ملک چین کے تعاون سے بنائی گئی ہے جس کا افتتاح 25 اکتوبر کو کیا گیا تھا۔

یہ ٹرین 27 کلو میٹر کا فاصلہ 45 منٹ میں طے کرتی ہے۔ اِس کا یک طرفہ کرایہ 40 روپے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں