پاکستان میں نظام انصاف کا جھکاؤ امیر اور طاقتور کی طرف نظر آتا ہے، اقوام متحدہ رپورٹ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیپرا اور اوگرا کے ناقص اقدامات کی وجہ سے اصل صارفین پر اخراجات کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں نظام انصاف کا جھکاؤ امیر اورطاقتور کی طرف نظر آتا ہے۔

پاکستان میں عدم مساوات کی وجوہات پر بنائی گئی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک مالیاتی شعبے میں کریڈٹ سہولیات پر متعلق بڑھتی اجارہ داری پر قابو پانے میں بے بس دکھائی دیتا ہے۔ ایس ای سی پی سٹاک مارکیٹ پر لوگوں کا اعتماد بڑھانے میں ناکام دکھائی دیتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسابقتی کمیشن منصفانہ قیمتیں یقینی بنانے میں غیر فعال دکھائی دیتا ہے۔ ریگولیٹری شعبہ ملک میں اجارہ داری اور کارٹلز ختم کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔ جن صنعتوں میں کارٹلرز دھوکہ دہی کے طریقے اپنائے ان مین سیمنٹ، چینی، موٹر گاڑیاں، آٹو پارٹس، ادویہ سازی سر فہرست ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگر ملک کی اصل دولت لوگ ہوتے ہیں تو پاکستان اس دولت سے مالامال غریب ملک ہے، پاکستان میں امیر کو بہترین مواقع جبکہ غریب روکھی سوکھی پر گزر بسر کرنے پر مجبور ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں نظام انصاف کا جھکاؤ امیر اور طاقتور کی طرف نظر آتا ہے۔ رسمی نظام انصاف کم آمدنی والے طبقے کی پہنچ سے باہر ہے۔ طاقتور طبقہ اور کمزور طرز حکمرانی پاکستان میں عدم مساوات کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مخصوص مفادات کے حامل طبقات کی مراعات کی مالیت 18-2017 میں 2660 ارب روپے بنتی ہے۔ صنعتی اور بینکاری شعبہ سب سے زیادہ مرعات حاصل کررہا ہے۔ جاگیردارنہ طبقہ 370 ارب روپے، بڑے تاجر 348 ارب روپے کی مرعات کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ریاست کے ملکیتی ادارے 345 ارب اور ایکسپورٹرز 248 ارب روپے کی مراعات لے رہے ہیں، مخصوص مفادات کے لوگ جوڑ توڑ کے ذریعے لاتعداد قسم کی ٹیکس چھوٹ حاصل کرلیتے ہیں۔ ٹیکسوں نے آمدنی کی تقسیم کا جھکاؤ امیروں کی طرف کم کرنے میں محدود کردار اداکیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں