کراچی میں نیوی اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم، تحقیقات جاری

کراچی (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ سندھ کی پولیس نے کہا ہے کہ کراچی میں پولیس اور پاکستان نیوی کے اہلکاروں کے درمیان تصادم اور تشدد کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

سندھ پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز ماڑی پور تھانے کی حدود میں پولیس اور نیوی کے اہلکاروں کے درمیان ناخوشگوار واقعے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس ناخوشگوار واقعے میں ملوث پائے جانے پر ذمہ دار اہلکاروں کےخلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ اس واقعے کے متعلق سوشل میڈیا پر کچھ عناصر کی جانب سے غلط رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ عناصر دو اداروں کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کی جانب سے اس سارے واقعے کی مکمل انکوائری کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ پیر کی دوپہر سے واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پر ایک منٹ کی ویڈیو شیئر ہوئی جس میں نظر آتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار ڈنڈا اٹھائے ہوئے ہے جبکہ اس کے سامنے ایک مسلح باوردی اہلکار ہے۔

چند لمحوں کے بعد مزید باوردی اہلکار آتے ہیں اور آوازیں آتی ہیں کہ مار اس کو پکڑ کے جس کے بعد ایک باوردی اہلکار اپنی بندوق کا بٹ گھما کر پولیس اہلکار کو مارتا ہے، یہ پولیس اہلکار اپنی بندوق اس اہلکار کو مارتا ہے جس کے بعد باوردی اہلکار ایک اور پولیس اہلکار کی ٹانگوں پر بندوق مارتا ہے۔

یہ ویڈیو کسی عام شہری نے بنائی جس میں یہ بھی آواز آ رہی ہے کہ پولیس اہلکار زخمی ہو گیا، سر پر چوٹ لگی ہے۔ ویڈیو میں موچکو تھانے کا بورڈ بھی نظر آتا ہے۔

اس تصادم کے دوران کئی کاریں اور موٹر سائیکلیں بھی رکی ہوئی نظر آتی ہیں۔

اس ویڈیو کے بعد ایک دوسری ویڈیو سامنے آئی جس میں نظر آتا ہے کہ پیچ کلر میں شرٹ اور خاکی پینٹس پہنے ہوئے ایک نوجوان کار میں سوار ہے جبکہ ساتھ میں خواتین ہیں۔ ایک پولیس اہلکار گاڑی کی سامنے اور سائڈ سے ویڈیو بنا رہا ہے جبکہ اسی دوران ایک پولیس اہلکار کی آواز آتی ہے کہ بدمعاشی کر رہا ہے۔

ایک مسلح پولیس اہلکار گاڑی کا دروازہ کھول کر اس نوجوان کو اترنے کے لیے کہتا ہے اور ایک دوسرا اہلکار زبردستی کھینچ کر اتارنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ایک اور اہلکار اسے روک دیتا ہے۔

گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر موجود یہ نوجوان موبائل فون پر مسلسل بات کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ بعد میں گاڑی سائڈ پر لگا کر بھی کسی سے بات کر رہا ہوتا ہے۔ اسی دوران پولیس اہلکار جو سڑک پر عام تلاشی لے رہے ہیں وہ بھی ایک طرف ہو جاتے ہیں۔

موچکو پولیس کے ذرائع سے یہ مؤقف سامنے آیا کہ یہ لوگ ہاکس بے کے ساحلِ سمندر پر جانا چاہ رہے تھے جنھیں روکا گیا کیونکہ حکومت سندھ نے کورونا کے باعث پابندی عائد کر رکھی ہے۔

پاکستان نیوی کا اس حوالے سے کوئی باضابطہ مؤقف یا اعلامیہ سامنے نہیں آیا تاہم نیوی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا افسر فیملی سمیت اپنے گھر کی طرف جا رہا تھا جس کو پولیس نے روکا اور زبردستی گاڑی سے اتارنے کی کوشش کی، اور واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں پولیس اور فوجی اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی اور تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل مئی میں ہی اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے ایک فوجی اہلکار کو اپنے خاندان سمیت دامنِ کوہ کے تفریحی مقام پر جانے سے روکنے پر تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔

اسی طرح سنہ 2016 میں بھی فوجی اہلکاروں کے موٹروے پولیس کے اہلکاروں پر تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں