لندن: انتہا پسندی کے خدشات پر برطانوی فوج کے 16 اہلکاروں سے تحقیقات

لندن (ڈیلی اردو) برطانیہ کی مسلح افواج کے کم از کم 16 ارکان کو ملک کے دہشت گردی سے بچاؤ کے پروگرام کے حوالے کیا گیا ہے، جن کی انتہائی دائیں بازو کی سرگرمیوں بارے خدشات ہیں۔

گارڈین نے خصوصی رپورٹ میں کہا کہ فوجی اہلکار ان میں شامل تھے جن سے روک تھام کے تحت گزشتہ اڑھائی سال میں تفتیش کی گئی، جو انسداد دہشت گردی کی قومی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو دہشت گردی کی طرف راغب ہونے یا اس کی حمایت کرنے سے روکنا ہے۔

” امید نہ کہ نفرت” کے چیف ایگز یکٹو نِک لولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ متعدد فوجی جوانوں کو روک تھام کے حوالے کرنا اور معاشرے میں مجموعی طور پر پُر تشدد دائیں بازو کی انتہا پسندی کے عمومی عروج کو انتہا پسندی (زیادہ دائیں) کے موجودہ خطرے اور وزارت دفا ع کی ضرورت بارے یاد دلانے کے طور پر کام کرنا چاہئے کہ وہ اپنی داخلی تعلیم میں اضافے اور اس کے عوامی سطح پر بیان کردہ قواعد پر عمل درآمد کا اطلاق کرے۔

“امید نہ کہ نفرت ” برطانیہ میں وکالت کا گروہ ہے جو نسل پرستی اور فسطائیت کے خلاف مہم چلاتا ہے۔

سکاٹ لینڈ کی قومی پارٹی کے رکن پارلیمان اور دارالعوام کی کمیٹی برائے داخلہ امور کے رکن سٹورٹ میکڈونلڈ نے کہا کہ یہ اعداد و شمار بہت تشویشناک ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ حالیہ سالوں میں خبردار کیا گیا تھا کہ برطانوی حکومت دائیں بازو کے پرتشدد انتہا پسندوں سے ہونے والے خطرات سے کافی سنجیدگی سے نہیں نمٹ رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ توجہ اور عمل کی اس کمی کو دور کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں