صنعا (ڈیلی اردو) یمن کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افریقی تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افریقی تارکین وطن کو لے جانے والی کشی میں 160 سے 2 سو کے قریب افراد سوار تھے اور گنجائش سے زیادہ افراد کی وجہ دو دن قبل الٹ گئی تھی۔
تاہم تاکین وطن کی ویب سائٹ نے اس حوالے سے 200 کے قریب افراد کے ڈوبنے کی تصدیق کی ہے جبکہ 175 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
A boat thought to have been carrying between 160 and 200 people overturned at the weekend off the coast of #Yemen
The bodies of 25 migrants have already been recovered and as many as 175 migrants are still missing.https://t.co/pfDUXDkNlw
— InfoMigrants (@InfoMigrants) June 15, 2021
جب کہ اے ایف پی کو یمن کے ساحلی صوبے لحج کے ایک ماہی گیر نے بتایا کہ وہ راس ال آرا کے ساحل سے اب تک 25 لاشوں نکال چکے ہیں۔ واضح رہے کہ راس ال آرا کی طویل ساحلی پٹی کو انسانی اسمگلروں کی جننت کہا جاتا ہے اور 20 کلومیٹر طویل یہ آبی راستہ یمن اور مشرقی افریقا کے ملک جبوتی کو علحیدہ کرتے ہوئے بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے ملاتا ہے۔
حالیہ چند برسوں میں ہزاروں افریقی تارکین وطن جن میں زیادہ تر اکثریت ایتھوپیا اور صومالیہ سے ہے، وہ سعودیہ عرب میں داخل ہونے کے لیے یمن کی اسی آبی گذرگاہ استعمال کرتے ہیں۔
تارکین وطن کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم انٹر نیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن (آئی او ایم) کے حکام کا کہنا ہے وہ اس خبر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ بڑی تعداد میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی ڈوب جانے کی خبر کی تصدیق کر رہے ہیں۔
‼️ Breaking
IOM is verifying reports that a vessel carrying a large number of migrants from the Horn of Africa has sunk off the coast of Yemen.
IOM teams are on the ground and ready to respond to the needs of survivors.
— IOM – UN Migration ???????? (@UNmigration) June 14, 2021