نیو یارک (ڈیلی اردو) صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دنوں میں طالبان نے تقریباً 14 صحافیوں کو گرفتار کیا جو کابل میں مظاہرے کی کوریج کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق چھ صحافیوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر تشدد کیا گیا۔
The Taliban must immediately cease detaining journalists in Afghanistan, end the use of violence against them, and allow the media to operate freely and without fear of reprisal.https://t.co/yasqWCmDy1
— CPJ Asia (@CPJAsia) September 8, 2021
بہت سے صحافیوں، جن میں بی بی سی سے منسلک صحافی بھی شامل ہیں، کو گذشتہ روز کیے جانے والے احتجاج کی تصاویر یا ویڈیوز بنانے سے روکا گیا۔
سی جے پی کے ایشیا میں پروگرام کوارڈینیٹر سٹیون بٹلر نے کہا ہے کہ طالبان نے یہ بہت جلدی ہی ثابت کر دیا ہے کہ ان کی جانب سے کیے جانے والے وعدے، کہ وہ میڈیا کو آزادانہ طور پر کام کرنے دیں گے، بے معنی ہیں۔
’ہم طالبان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے پہلے کیے جانے وعدوں کو پورا کریں۔ رپورٹرز کو مارنا اور گرفتار کرنا روک دیں، انھیں ان کا کام کرنے دیں اور میڈیا کو بنا کسی انتقامی کارروائی کے خوف کے کام کرے۔‘
لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق کابل میں جاری مظاہروں کی کوریج کرنے والے ویڈیو ایڈیٹر تقی دریابی اور ویڈیو رپورٹر نعمت اللہ نقدی کو طالبان نے گرفتار کر رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ددنوں صحافیوں کو پولیس سٹیشن لے جایا گیا تھا اور انھیں وہاں الک الگ کمرے میں رکھا گیا۔ ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا اور انھیں تاروں کے ساتھ مارا پیٹا گیا۔
Painful. Afghan journalists from @Etilaatroz, Nemat Naqdi & Taqi Daryabi, display wounds sustained from Taliban torture & beating while in custody after they were arrested for reporting on a women’s rally in #Kabul, #Afghanistan.#JournalismIsNotACrime https://t.co/jt631nRB69 pic.twitter.com/CcIuCy6GVw
— Marcus Yam 文火 (@yamphoto) September 8, 2021
لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا ہے کہ صحافیوں پرحراست کے دوران تشدد کیا گیا تاہم سی پی کے اس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔
Afghanistan: Taliban Severely Beat Journalists https://t.co/ZQnpZxa2qk
— Human Rights Watch (@hrw) September 8, 2021