کسانوں کی ہلاکت کے الزام میں بھارت کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ کا بیٹا گرفتار

نئی دہلی (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) بھارت میں پولیس نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات میں نو افراد کی ہلاکت کے کچھ روز بعد وزیرِ مملکت برائے داخلہ کے بیٹے کو گرفتار کرلیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہفتے کو وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ ​ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کو گرفتار کیا ہے۔

کسان رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا کہ گزشتہ اتوار کو ریاستِ اترپردیش کے علاقے لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے ایک گروپ پر اجے مشرا کی گاڑی چڑھائی گئی تھی جس کے نتیجے میں چار کسان ہلاک ہوئے تھے۔

کسان رہنماؤں کا الزام ہے کہ جب مظاہرین پر کار چڑھائی گئی تو اس میں اجے مشرا کا بیٹا موجود تھا۔ البتہ اجے مشرا نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق اس واقعے کے بعد مظاہرین نے کار میں موجود ڈرائیور اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تین کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

پولیس کے مطابق انہیں ایک مقامی صحافی کی بھی لاش ملی ہے۔ لیکن پولیس نے یہ تفصیل نہیں بتائی کہ انہیں کیسے قتل کیا گیا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں پولیس نے کہا تھا کہ انہوں نے چار کسانوں کی ہلاکت سے تعلق کے شہبے میں چھ افراد کو گرفتار کیا ہے اور وزیر کے بیٹے سمیت مزید 14 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بی جے پی کی جانب سے بھی ان کے اراکین اور کار ڈرائیور کی ہلاکت پر کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔

ایک پولیس افسر یوپیندرا اگروال کا کہنا تھا کہ آشیش مشرا کو ایک روز تک پوچھ گچھ کے بعد ہفتے کو گرفتار کیا گیا۔

ان کے بقول ”آشیش مشرا اس بارے میں کوئی بھی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا کہ وہ ان تین گاڑیوں میں سے کسی ایک میں بھی موجود نہیں تھا جنہوں نے کسانوں کے ہجوم کو کچلا اور اس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔”

البتہ آشیش مشرا کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے اور وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھا۔​

خیال رہے کہ بھارت میں گزشتہ برس ستمبر میں حکومت نے زرعی قوانین منظور کیے تھے جس کے خلاف کسان سراپا احتجاج ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین ان کے مفادات کے خلاف ہیں۔ البتہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قوانین کسانوں کے مفاد میں بنائے گئے ہیں لہٰذا انہیں واپس نہیں لیا جائے گا۔

ان متنازع قوانین کی منظوری کو ایک سال مکمل ہونے پر کسانوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا جس میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے۔

عدالت کی تنقید

ادھر یہ گرفتاری اس تنقید کے ایک روز بعد سامنے آئی جس میں بھارت کی سپریم کورٹ نے آشیش مشرا کو گرفتار نہ کرنے پر ریاستی حکومت سے سوال کیا تھا۔

اس معاملے میں پولیس آشیش مشرا کے خلاف قتل کے مجرمانہ مقدمے کی تفتیش کر رہی ہے۔

اس سے قبل جمعہ کو پولس سمن کے جواب میں مشرا نے پولیس کو یہ پیغام بھجوا کر گھنٹوں انتظار بھی کروایا تھا کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں اور حاضر نہیں ہو سکتے۔

علاوہ ازیں کسان رہنما درشن پال اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما اکھیلیش سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ آشیش مشرا کے والد کو مودی کی حکومت برخواست کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں