یوکرین میں لڑائی کیلئے پاکستان سے بھرتیاں

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان میں یوکرین کے سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں روس کے خلاف لڑنے کے لیے پاکستانی رضاکاروں کو بھرتی کررہے ہیں اور اس حوالے سے انہیں کئی درخواستیں بھی موصول ہوئی ہیں۔ تاہم وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ رضاکاروں کی بھرتی سے متعلق یوکرین کو کوئی اجازت نہیں دی۔

یوکرین کے سفارتِ خانے کی ترجمان اولینا بورڈلوسکا نے اس بارے میں وائس آف امریکہ کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ “یہ بات درست ہے کہ ہم روس کے خلاف لڑنے کے لیے رضاکاروں سے درخواستیں مانگ رہے ہیں اور اب تک ہمیں کئی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔”

درخواستوں کی تعداد اور حکومتِ پاکستان سے اس کی اجازت حاصل کرنے سے متعلق سوال پر اولینا بورڈلوسکا نے کہا کہ اس بارے میں یوکرین کے دفاعی اتاشی ذمہ دار ہیں اور وہ اس بارے میں جواب دے سکتے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی ڈیوا سروس نے یوکرین کے سفارت خانے سے پاکستانیوں کی بھرتیوں سے متعلق پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ رضاکاروں کی بھرتی کا اعلان صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام ملکوں کے لیے ہے۔

یوکرین نے روس کے خلاف لڑنے کے لیے رضاکاروں کی بھرتی کے لیے باقاعدہ ایک ویب سائٹ ‘فائٹ فار یوکرین’بھی بنائی ہے جہاں پاکستان سمیت 54 ممالک کے نام لکھے ہیں اور ان ممالک میں موجود یوکرین کے سفارت خانوں کے رابطہ نمبر اور ای میل ایڈریسز بھی دیے گئے ہیں۔

ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ رضاکاروں کے لیے ویزہ کی ضرورت ختم کردی گئی ہے اور ایسے رضاکاروں کو عارضی دستاویزات جاری کی جائیں گی۔یوکرین کی طرف سے ان رضاکاروں کو مستقبل میں یوکرین کی شہریت سمیت دیگر مراعات دینے کا بھی کہا جارہا ہے۔

یوکرینی سفارت خانے نے مزید بتایا کہ پاکستان سے رضاکاروں کا یوکرین جانا بہت مشکل ہے کیونکہ ان کے لیے یوکرین جانے کے تمام تقاضے پورے کرنا مشکل ہے جن میں ویزا، فوجی تربیت یافتہ ہونا اور حکومت کی اجازت شامل ہیں۔

پاکستان سے یوکرین کے لیے رضاکاروں کی بھرتی پر وائس آف امریکہ نے پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بھی سوالات بھیجے تھے۔ جن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد نے یوکرین تنازع میں لڑنے کے لیے جانے کی کسی کو کوئی اجازت نہیں دی اور نہ ہی ایسی اجازت دی جاسکتی ہے۔

یوکرینی سفارتِ خانے کی ویب سائٹ بند

پاکستان میں یوکرین کے سفارتِ خانے کی طرف سے آن لائن درخواست دینے کے لیے رضاکاروں کی بھرتی کے اعلان کے بعد پاکستان میں سفارت خانے کی ویب سائٹ بند کر دی گئی ہے۔لیکن ‘فائٹ فار یوکرین’ کی ویب سائٹ اب تک پاکستان میں کام کررہی ہے جس میں سفارت خانے کے فون نمبرز اور ای میل ایڈریسز دیے گئے ہیں۔

یوکرین کے سفارت خانے نے پاکستان میں ویب سائٹ کی بندش پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ویب سائٹ کو بند کرنے کے حوالے سے کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے۔

رضاکاروں کی بھرتی پر بین الاقوامی قوانین کیا کہتے ہیں؟

اقوامِ متحدہ کا مر سنری کنونشن 2001 کسی بھی ملک میں کسی غیرملکی شخص کو اجرت پر بطور فوجی بھرتی کرنے، تربیت دینے اور مالی فائدہ پہنچانے کی ممانعت کرتا ہے۔

یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بارے میں متعلقہ شخص کے ساتھ یوکرین پہنچنے پر باقاعدہ معاہدہ کیا جائے گا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رہنما اور سینئر وکیل حنا جیلانی نے اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر اجرت پر یا کرائے کی فوج کے حوالے سے قوانین موجود ہیں لیکن رضاکاروں کے حوالے سے ایسی کوئی قدغن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا کا کوئی ملک اس بارے میں کوئی اجازت نہیں دے رہا لیکن انفرادی طور پر اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس بارے میں قوانین موجود نہیں لیکن اس جنگ میں رضاکاروں کو جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

حنا جیلانی کے مطابق روس کی طرف سے یوکرین پر ہونے والی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں لیکن رضاکاروں کی فوج جمع کرنے اور پاکستان سے ایسے رضاکاروں کو جانے کی اجازت دینے سے متعلق اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں