رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے ایوان زیریں کے اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آڈر جاری کردیے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے علی وزیر کے پروڈکشن آڈرز قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریقہ کار 2007 کے رول 108 کے تحت جاری کیے ہیں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ’آئین کے آرٹیکل 54 کی شق (3) کے تحت اسپیکر نے 25 مارچ 2022 کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا، جو اس وقت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں جاری ہے‘۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس کے دوران علی وزیر کی موجودگی کو ضروری سمجھتے ہیں، لہٰذا قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریقہ کار 2007 کے رول 108 کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسپیکر نے علی وزیر کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مذکورہ اجلاس میں شرکت کے لیے بلانے پر رضامندی ظاہر کی۔

اسپیکر کی جانب سے مزید ہدایت کی گئی کہ علی وزیر کو قومی اسمبلی کے ہر اجلاس کے آغاز پر پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سارجنٹ ایٹ آرمز کے سامنے پیش کیا جائے، جو اجلاس کے اختتام کے بعد انہیں تحویل میں لیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اتوار کی صبح 11:30 بجے تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

پی ٹی ایم رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ نے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے۔

درخواست میں تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ایک ایک ووٹ قیمتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ووٹ ڈالنا علی وزیر کا آئینی حق ہے اور آئینی حق سے کسی کو روکا نہیں جاسکتا۔

محسن داوڑ کی جانب سے درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی اور سینٹرل جیل کراچی کی انتظامیہ کو فریق بنایا گیا۔

سندھ ہاؤس کا کمرہ سب جیل قرار

دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ نے اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس کے کمرہ نمبر 214 کو سب جیل قرار دے دیا، جس کے بعد رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو کراچی سینٹرل جیل سے سندھ ہاؤس اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ حکومت سندھ نے محمد علی وزیر ولد مرزا عالم خان کی قید کے لیے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں کمرہ نمبر 214 کو ’سب جیل‘ قرار دیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے آئی جی جیل خانہ جات، سب جیل کی انتظامیہ کے لیے افسران کا تقرر کریں گے جبکہ سندھ ہاؤس کی سیکیورٹی کے لیے افسران کی نامزدگی سندھ کی جانب سے کی جائے گی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ آئی جی سندھ سب جیل کی فول پروف سیکیورٹی کے لیے انتظامات کریں گے۔

محکمہ داخلہ سندھ حکام نے کہا ہے کہ دارالحکومت میں سندھ ہاؤس صوبے کی ملکیت ہے، سندھ ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کا اختیار صوبے کا ہے، محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق سندھ ہاؤس کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔

واضح رہے کہ وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

علی وزیر کو سپریم کورٹ نے 30 نومبر 2021 کو بعد از گرفتاری ضمانت دے دی تھی لیکن کراچی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے اضافی تصدیق کی درخواست کی تھی اور ایک اور مقدمے میں ان کی گرفتاری کا حکم دیے جانے سے پہلے ان کی رہائی روک دی تھی۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں 28 مارچ کو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جہاں اپوزیشن کے 161 اراکین نے تحریک کی حمایت کی تھی۔

شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی تھی جہاں حکومتی اتحادی جماعتیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔

قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی قرارداد بحث کے لیے اپوزیشن کے 161 اراکین کی حمایت پر منظور کرلی گئی تھی۔

اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا تھا۔

گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک پر بحث کے بغیر ہی اتوار تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

حکومت کی دو اتحادی جماعتیں بلوچستان عوامی پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد منحرف ایم این ایز پہلے ہی حکومتی پالیسیوں پر اپنی تنقید کے ساتھ کھل کر سامنے آچکے ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے ارکان کے طور پر نااہل ہونے کی قیمت پر بھی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر سکتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں