منشیات سمگلنگ: بھارتی ریاست گجرات میں مبینہ ’پاکستانی کشتی‘ سے 56 کلو گرام ہیروئن برآمد، 9 افراد گرفتار

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/روئٹرز) بھارت کی مغربی ریاست گجرات کی پولیس نے نو پاکستانی شہریوں کو منشیات کی بہت بڑی مقدار سمیت گرفتار کر لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ بحیرہ عرب کے راستے بھارت پہنچائی جا رہی ان منشیات کی مالیت سینتیس ملین ڈالر بتائی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز نے پیر پچیس اپریل کے روز اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ گجرات کی ریاستی پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے مبینہ پاکستانی شہری بحری راستے سے یہ منشیات بھارت پہنچانے کی کوشش میں تھے کہ انہیں بھارتی سمندری حدود سے گرفتار کر لیا گیا۔

گجرات میں انسداد دہشت گردی پولیس کے انسپکٹر جنرل امیت وشوکرما نے بتایا، ”ہم نے نو پاکستانی شہریوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 56 کلوگرام ہیروئن برآمد کر لی ہے، جو ایک ایک کلوگرام کے پیکٹوں میں بند تھی۔ یہ اسمگلر ایک ایسے کشتی میں سوار تھے، جو پاکستان سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہوئی تھی۔ یہ کشتی بھی اب بھارتی حکام کے قبضے میں ہے۔‘‘

مقامی حکام کے مطابق بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں اس ہیروئن کی قیمت کا اندازہ 37 ملین امریکی ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے۔

جنوبی ایشیا میں پاکستان کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں جہاں دنیا بھر میں پوست اور افیون کی سب سے زیادہ مقدار پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح بھارت بھی جنوبی مشرقی ایشیا میں اس خطے سے دور نہیں، جو منشیات کی بین الاقوامی اسمگلنگ کے حوالے سے ‘سنہری مثلث‘ کہلاتا ہے۔

اس پس منظر میں بھارت اور پاکستان دونوں ہی ایک دوسرے پر ایک سے دوسرے ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔ ایسے الزامات بھارت کی طرف سے پاکستان پر زیادہ لگائے جاتے ہیں، جن کی پاکستان کی طرف سے ہمیشہ تردید کی جاتی ہے۔

پاکستان کی طرف سے اس کے مبینہ شہریوں کی گرفتاری کے بھارتی دعووں کے بارے میں آخری خبریں آنے تک کچھ نہیں کہا گیا تھا اور نہ ہی آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہو سکی تھی کہ گرفتار کیے گئے نو مبینہ اسمگلر پاکستانی شہری ہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں