نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/روئٹرز) بھارت کی مغربی ریاست گجرات کی پولیس نے نو پاکستانی شہریوں کو منشیات کی بہت بڑی مقدار سمیت گرفتار کر لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ بحیرہ عرب کے راستے بھارت پہنچائی جا رہی ان منشیات کی مالیت سینتیس ملین ڈالر بتائی گئی ہے۔
Pakistani fishing boat Al-Haj with 9 crew members being brought to Jakhau port in Gujarat by the Indian Coast Guard after apprehending it with 56 kg narcotics. The Pakistani boat was prevented from escaping from the area by firing warning shots by the ICG officials pic.twitter.com/5a7ReuLk2a
— ANI (@ANI) April 25, 2022
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز نے پیر پچیس اپریل کے روز اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ گجرات کی ریاستی پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے مبینہ پاکستانی شہری بحری راستے سے یہ منشیات بھارت پہنچانے کی کوشش میں تھے کہ انہیں بھارتی سمندری حدود سے گرفتار کر لیا گیا۔
گجرات میں انسداد دہشت گردی پولیس کے انسپکٹر جنرل امیت وشوکرما نے بتایا، ”ہم نے نو پاکستانی شہریوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 56 کلوگرام ہیروئن برآمد کر لی ہے، جو ایک ایک کلوگرام کے پیکٹوں میں بند تھی۔ یہ اسمگلر ایک ایسے کشتی میں سوار تھے، جو پاکستان سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہوئی تھی۔ یہ کشتی بھی اب بھارتی حکام کے قبضے میں ہے۔‘‘
The @IndiaCoastGuard on Int input, in joint #Operations with ATS #Gujarat apprehended Pakistani ⛵Al Haj with 09 Pak crew on #Indian side???????? of Arabian Sea & seized 56 kgs narcotics worth 280 crs (1/3) @AjaybhattBJP4UK @ANI@Bhupendrapbjp@NIA_India@GujaratPolice @TwitterIndia pic.twitter.com/PqcyUAwpGF
— PRO Defence Gujarat (@DefencePRO_Guj) April 25, 2022
مقامی حکام کے مطابق بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں اس ہیروئن کی قیمت کا اندازہ 37 ملین امریکی ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے۔
Rs 280 crores worth of drugs seized by #Gujarat ATS and Indian Coast Guard https://t.co/ZSDJ5MpkCt @IndiaCoastGuard @GujaratPolice
— GujaratHeadline News (@GujaratHeadline) April 25, 2022
جنوبی ایشیا میں پاکستان کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں جہاں دنیا بھر میں پوست اور افیون کی سب سے زیادہ مقدار پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح بھارت بھی جنوبی مشرقی ایشیا میں اس خطے سے دور نہیں، جو منشیات کی بین الاقوامی اسمگلنگ کے حوالے سے ‘سنہری مثلث‘ کہلاتا ہے۔
اس پس منظر میں بھارت اور پاکستان دونوں ہی ایک دوسرے پر ایک سے دوسرے ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔ ایسے الزامات بھارت کی طرف سے پاکستان پر زیادہ لگائے جاتے ہیں، جن کی پاکستان کی طرف سے ہمیشہ تردید کی جاتی ہے۔
پاکستان کی طرف سے اس کے مبینہ شہریوں کی گرفتاری کے بھارتی دعووں کے بارے میں آخری خبریں آنے تک کچھ نہیں کہا گیا تھا اور نہ ہی آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہو سکی تھی کہ گرفتار کیے گئے نو مبینہ اسمگلر پاکستانی شہری ہی ہیں۔