نوپور شرما کے قتل کے ارادے سے سرحد پار کرنے والا پاکستانی شہری گرفتار، بھارتی پولیس کا دعویٰ

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) انڈیا کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک پاکستانی شہری کو گرفتار کیا ہے جس نے مبینہ طور پر انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان ’نوپور شرما کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے‘ بین الاقوامی سرحد عبور کی ہے۔

واضح کر دیں کہ نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے خلاف ایک ٹی وی پروگرام میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا، جس کی وجہ سے انڈیا کو ایک سفارتی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔

مقامی پولیس نے آج شام اعلان کیا کہ مبینہ پاکستانی شہری رضوان اشرف کو 16 اور 17 جولائی کی درمیانی شب میں ریاست راجستھان کے ضلع سری گنگا نگر سے گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق اس 24 سالہ شخص کے والد کا نام محمد اشرف ہے اور وہ پاکستان کے کتھیال شیخ کا رہنے والا ہے۔

اشرف کو انڈیا کی بارڈر سکیورٹی فورس نے گرفتار کیا اور مقامی پولیس کے حوالے کر دیا۔ مقامی پولیس نے اس کے خلاف فارینرز ایکٹ، پاسپورٹ ایکٹ اور آرمز ایکٹ جیسے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سری گنگا نگر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آنند شرما نے بتایا کہ اشرف کے پاس سے دو چاقو، پانی کی بوتل، کپڑے اور ‘کچھ مذہبی لٹریچر’ برآمد ہوا۔

پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کے لیے ایک جوائنٹ انٹیروگیشن سیل (جے آئی سی) بنایا ہے۔

شرما نے بتایا کہ ‘اس نے پوچھ گچھ میں بتایا کی وہ آٹھویں پاس ہے، بجلی وغیرہ کا کام کرتا ہے اور اس کو نوپور شرما کے بیان سے چوٹ پہنچی تھی۔ اس لیے وہ نوپور شرما کو مارنے کے لیے آ رہا تھا۔‘

اس سے پہلے انڈیا کے تفتیشی ایجنسیوں نے الزام لگایا تھا کہ نوپور شرما سے متعلق پوسٹ لکھنے پر شہر ادے پور میں ایک درزی کا قتل کرنے والے ملزم کا پاکستان سے رابطہ رہا تھا۔ پولس کا کہنا تھا کہ 2014 میں غوث محم نامی یہ ملزم کراچی میں دعوت اسلامی کے دفتر گئے تھے۔

سری گنگانگر پولیس نے بتایا کہ اشرف نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ انھوں نے اپنی مرضی سے سرحد عبور کی ہے یا کسی کے کہنے پر آئے ہیں۔

شرما نے کہا کہ ’اس سے پوچھا کہ تمھیں معلوم ہے وہ (نوپور شرما) کہاں رہتی ہے اور تمھیں کہاں جانا ہے تو اسے کچھ معلوم نہیں تھا۔ اسے یہ بھی نہیں معلوم تھا کی انڈیا میں کون سے ضلعے کون سی ریاست میں ہیں۔ لیکن اس کا [خیال] تھا کی مجھے قسمت پہنچا دے گی۔‘

انڈیا اور پاکستان کی سرحد کو غلطی سے عبور کرنے کے قصے اکثر سامنے آتے ہیں اور بعض اوقات ذہنی مریض بھی سرحد عبور کر جاتے ہیں۔

پولیس کے مطابق اشرف ذہنی طور پر ٹھیک ہیں۔ تاہم شرما کہتے ہیں کہ ‘وہ ان لوگوں جیسا ہے جو کہ کافی انتہا پسند ہوتے ہیں۔‘

واضح کر دیں کہ نوپور شرما بی جے پی کی ترجمان تھیں جنھوں نے ایک ٹی وی چینل کے مباحثے میں پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا تھا جس نے انڈیا اور کئی مسلم ممالک میں ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا اور انڈیا کے لیے ایک سفارتی بحران پیدا کر دیا۔ اس ہنگامے کے بعد بی جے پی نے انھیں پارٹی سے معطل کر دیا۔

مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ان کے خلاف ملک بھر میں متعدد مقامات پر مقدمات درج ہیں۔

انھوں نے ان تمام ایف آئی آر کو ایک ساتھ ایک عدالت میں لانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عدالتوں اور قانون سے متعلق معاملات پر رپورٹنگ کرنے والی ’لائیو لا‘ نامی پورٹل کے مطابق نوپور شرما کی طرف سے بحث کرتے ہوئے ان کے وکیل منندر سنگھ نے آج سہ پہر سپریم کورٹ کو ‘پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص’ کے بارے میں بتایا۔

انھوں نے کہا کہ ’پچھلے حکم کے بعد [جب عدالت نے اس معاملے کی آخری بار سماعت کی تھی] کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ سنگین خطرات ہیں۔ پاکستان سے ایک شخص کے آنے کی اطلاعات ہیں۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ اشرف سے جے آئی سی کی پوچھ گچھ پانچ روز تک جاری رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں