روس نے یوکرین کے جوہری پلانٹ کے سربراہ کو اغوا کرلیا

کیف (ڈیلی اردو) یوکرین کے جوہری توانائی فراہم کرنے والے ادارے نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ کے سربراہ کو “اغوا” کر لیا ہے۔

زاپوریژیاکے نام سے جانا جانے والا یہ نیوکلیئر پاور پلانٹ اب روسی فوجیوں کے قبضے میں ہے۔

یوکرین کی سرکاری نیوکلیئر کمپنی” اینر گوآٹم” کے مطابق روسی افواج نے جوہری پلانٹ کے ڈائریکٹر جرنل آئی ہور مراشوف کو شام چار بجے کے قریب پکڑلیا۔

کمپنی نے کہا کہ روسی فوجیوں نے مراشوف کی گاڑی کو روکا، اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور پھر اسے نامعلوم مقام پر لے گئے۔

کمپنی کے سربراہ پیٹرو کوٹن نے کہا روس کی طرف سے پلانٹ کے ڈائریکٹر کی حراست نے یوکرین اور یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ کی حفاظت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

کوٹن نے روس سے مراشوف کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے “ایسو سی ایٹڈ پریس” نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ماسکو نے یوکرین کے پلانٹ کے ڈائریکٹر جنرل کو حراست میں لینے کا فوری طور پر اعتراف نہیں کیا۔

خیال رہے کہ مذکورہ پلانٹ بار بار یوکرین کی جنگ کی لپیٹ میں آیا ہے۔ روسی فوجیوں کے پاور اسٹیشن پر قبضہ کرنے کے بعد یوکرین کے تیکنیکی ماہرین نے اسے فعال رکھا تھا۔ اس پلانٹ کے آخری ری ایکٹر کو گزشتہ ماہ اس کے قریب جاری گولہ باری کے دوران بند کر دیا گیا تھا۔

‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے، جس کا پلانٹ پر عملہ تعینات ہے، فوری طور پر روسیوں کے ہاتھوں مراشوف کے پکڑے جانے کے دعوے کو تسلیم نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں