بھارتی ریاست کرناٹک میں ساڑھے 5 سو سال پرانے مدرسے میں زبردستی پوجا

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) ریاست کرناٹک کے بیدر ضلع میں جمعرات کی صبح کچھ لوگوں نے تقریباً ساڑھے پانچ سو سال پرانے محمود گاوان مدرسہ میں زبردستی گھس کر پوجا کی۔ اس واقعےکے بعد مقامی انتظامیہ نے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو موقع پر تعینات کر دیا ہے۔

انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس میں شائع خبر کے مطابق پولیس نے اس معاملے میں نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

اس واقعہ سے متعلق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے اس واقعے کے ذمہ داروں لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ان لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہجوم نے مدرسہ میں پوجا کے دوران ناریل توڑا ہے جس سے مدرسہ کو نقصان پہنچا ہے۔

تاہم پولیس نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘یہ واقعہ رات تقریباً دو بجے پیش آیا۔ ان لوگوں نے مدرسے کا تالہ توڑا، وہاں چندن پھینکا اور کچھ پوجا بھی کی۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مہیش میگھنوار نے بتایا کہ اس معاملے میں نو افراد کے خلاف ہیریٹیج عمارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے اس واقعہ پر ٹوئٹ کیا ہے اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ اور مقامی انتظامیہ سے پوچھا ہے کہ وہ یہ سب کیسے ہونے دے رہے ہیں۔

اویسی نے لکھا، ‘یہ تاریخی محمود گاوان مسجد اور مدرسہ کے مناظر ہیں جو 5 اکتوبر کے ہیں۔ انتہا پسندوں نے گیٹ کا تالا توڑ کر اس مقدس مقام کی توہین کرنے کی کوشش کی۔ بیدر پولیس اور بی ایس بومئی… آپ اس کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟ بی جے پی ایسے کام صرف مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لیے کر رہی ہے’۔

1460 کی دہائی میں تعمیر کیے جانے والے اس مدرسہ کی دیکھ بھال آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کرتی ہے۔ بہمنی سلطنت کے دور میں بنایا گیا یہ مدرسہ انڈین اور اسلامی فن تعمیر کا بہترین امتزاج نظر آتا ہے۔ اس عمارت کا شمار قومی اہمیت کی یادگاروں میں ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں