یوکرین ڈرون حملے: یورپی یونین ایران پر نئی پابندیاں عائد کرے گی

برسلز (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے/اے پی/اے ایف پی) یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں کا نیا پیکج یوکرین میں حالیہ ڈرون حملوں کے جواب میں تیار کیا گیا ہے۔ تاہم ایران نے روسی افواج کو اسلحہ فراہم کرنے کی تردید کی ہے۔

یورپی یونین کے چار سفارت کاروں اور ایک فرانسیسی اہلکار نے بدھ کے روز بتایا کہ یورپی یونین نے ایسی بعض نئی پابندیوں پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے تحت روس کو فراہم کردہ ایرانی ساختہ ڈرون اور یوکرین کے خلاف ان کے استعمال پر، تہران میں حکام کو نشانہ بنایا جا سکے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوسیپ بوریل کی ترجمان نبیلہ مسرالی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے پاس اس بات کے ”ثبوت” ہیں کہ روس نے یوکرین کے خلاف جن ڈرونز کا استعمال کیا وہ ایران میں تیار کیے گئے تھے۔ انہوں نے، ”ایک واضح، تیز اور مضبوط یورپی یونین کے رد عمل” کی بات کی۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کی جانب سے اس بارے میں 20 اکتوبر جمعرات کی دوپہر سے پہلے ہی ایک باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی فوج بہت تیزی سے یوکرین کے شہروں پر حملے کے لیے ایرانی ساختہ ”شہید 136” ڈرونز تعینات کر رہی ہے۔

لیکن ایرانی حکومت روسی افواج کو ہتھیار فراہم کرنے کی تردید کر رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کی ابتدائی فہرست دیکھی ہے، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی حکام اور ایرانی ڈرون بنانے والی کمپنی کے نام شامل ہیں۔

امریکہ ڈرون سپلائی کو ‘اقوام متحدہ کی خلاف ورزی’ قرار دے رہا ہے

یورپی یونین کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس سے عین قبل سامنے آیا۔ یہ اجلاس امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا، جس میں ڈرون حملوں پر بات چیت کی درخواست کی گئی تھی۔

امریکہ کا استدلال ہے کہ یوکرین پر ایرانی ساختہ ڈرون حملے سن 2015 میں منظور کی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہے۔

اس قرارداد کے تحت ایران کے روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر سن 2020 میں اس کی میعاد ختم ہونے تک پابندی عائد کر دی گئی تھی، حالانکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کی معیاد میں وسعت دینے کی کافی کوشش بھی کی تھی۔

تاہم واشنگٹن کا کہنا ہے یہ قرارداد اکتوبر 2023 تک کسی بھی ایسی منتقلی پر پابندی جاری رکھنے کی بات کرتی ہے، جو جوہری صلاحیت کے حامل بیلسٹک میزائلوں کو فائدہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہو اور جب تک سلامتی کونسل اجازت نہ دے اس وقت تک منتقلی کی اجازت نہیں ہے۔

مغربی حکام کا ماننا ہے کہ یوکرین میں روسی افواج کے زیر استعمال ایرانی ہتھیاروں کی موجودگی اس بات کی علامت ہے کہ تقریباً نو ماہ کی جنگ کے بعد ماسکو کی افواج کے پاس ہتھیار پوری طرح سے ختم ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں