چین دھمکیاں دینا بند کرے اور بات چیت شروع کرے، تائیوان

تائپی (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) چین کو تائیوان کے خلاف اپنےدھمکی آمیز رویہ کو ترک کرنا چاہیے اور خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنا چاہیے۔ یہ بات تائیوان کی چائنا پالیسی بنانے والی “مین لینڈ افیئرز کونسل” کے سربراہ نے جمعہ کے روز ایسے ماحول میں کہی جب بیجنگ نے اس جزیرے پر،جسے وہ اپنے ملک کے حصہ ہونےکا دعوی کرتا ہے، سیاسی اور فوجی دباؤ میں اضافہ کیے ہوئے ہے۔

خیال رہے کہ چین نے اگست سے جمہوری طرز کی حکمرانی والے تائیوان جزیرے کے قریب فوجی سرگرمیاں بڑھا رکھی ہیں جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے تائی پے کے دورے کےدوران د جزیرے کے گرد ناکہ بندی کی مشقیں کی تھیں۔

مین لینڈ افیئرز کونسل کے منسٹر چیو تائی سان نے تائی پے میں ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “بیجنگ کو دھمکیاں بند کرنی چاہییں کیونکہ اس سے صرف دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کو مزید گہری ہو تی ہے اور خطے میں کشیدگی بڑھتی ہےی”۔

انہوں نے کہا کہ تائیوان مین لینڈ چین سے کہتا ہے کہ ” وہ ہتھیار ڈالے اور امن و استحکام برقرار رکھے۔ امن کی کلید یہ ہے کہ طاقت کے ساتھ مسائل سے نمٹنے کی ذہنیت کو تبدیل کیا جائے”۔

چیو نے زور دیا کہ بیجنگ کو تائی پے کے ساتھ اختلافات کو “تعمیری بات چیت” کے ذریعے “بغیر کسی پیشگی شرائط کے” حل کرنا چاہیے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ چین کووڈ کے وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے اپنی سفری پابندیوں میں بتدریج نرمی کر ے گا تاکہ دونوں فریق صحت مند اور منظم تبادلے دوبارہ شروع کر سکیں اور مثبت بات چیت کی گنجائش پیدا کر سکیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا کہ چین نے بار بار تائیوان کی صدر سائی انگ وین کی طرف سے برابری کی بنیاد پر مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔ بیجنگ انہیں علیحدگی پسند تصور کرتا ہے۔

یاد رہے کہ چین تائیوان کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں، صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کے افتتاحی خطاب میں کہا تھا کہ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا چینی عوام پر منحصر ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین تائیوان پر طاقت کے استعمال سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔

دوسری طرف تائی پے کا کہنا ہے کہ صرف جزیرے کے 2 کروڑ 30 لاکھ لوگ ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ تائی پے کا کہنا ہے کہ تائیوان پر کبھی بھی عوامی جمہوریہ چین کی حکومت نہیں رہی اور اس کی خودمختاری کے دعوے غلط ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں