پولینڈ کی روس سے متصل سرحد پر حفاظتی دیوار کی تعمیر شروع

وارسا (ڈیلی اردو/رائٹرز، ایے ایف پی) پولش حکام کو خدشہ ہے کہ روس غیر قانونی مہاجرین کو یورپ بھجوانے کے لیے پولینڈ کو ایک راستے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ پولینڈ نے تارکین وطن کی آمد روکنے کے لیے بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد پر حفاظتی رکاوٹ مکمل کی ہے۔

پولینڈ کے وزیر دفاع ماریئس بلاسزاک کے مطابق ا ڑھائی میٹر میٹر اونچی اور تین میٹر گہری یہ عارضی روکاوٹ یا ‘بیریئر‘ پولینڈ کی روسی علاقے کالینن گراڈ کےسے متصل سرحد پر تعمیر کی جا رہی ہے۔ اس بیریئر پر کام آئندہ سال یعنی 2023 ء کے آخر تک مکمل ہونا ہے۔

پولینڈ کالینن گراڈ کی سرحد پر دیوار کیوں تعمیر کر رہا ہے؟

یوکرین پر روسی حملے پر کشیدگی کے بعد پولینڈ کے حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ماسکو ایشیائی اور افریقی تارکین وطن کو کالینن گراڈ کے راستے یورپی یونین میں غیر قانونی سرحد عبور کرنے کی سہولت فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

پولش وزیر دفاع کےمطابق روس کے شہری ہوا بازی کے محکمے کے حکام کی جانب سے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے کالینن گراڈ کے لیے پروازیں شروع کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعد اس شہر کے ساتھ سرحد کو سیل کر کے پولینڈ کی سکیورٹی مضبوط بنانے کا قدم اٹھایا گیا۔

پولینڈ کے سرحدی محافظوں کے مطابق اکتوبر کے مہینے کے دوران میں کالینن گراڈ سے پولینڈ میں کوئی بھی غیر قانونی طور پر داخل نہیں ہوا۔

بارڈر گارڈ کی ترجمان اینا میکالسکا نے کہا، ”پولینڈ اور روس کی سرحد مستحکم اور پرسکون ہے۔ سرحد پر کوئی غیر قانونی کراسنگ نہیں ہوئی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا ، ”ہم صرف امن کے زمانے میں ہی یہاں نہیں ہوتے بلکہ ہم مختلف بحرانی حالات سے نمٹنےکے لیے تیار ہیں اور پولینڈ کی بیلاروس کے ساتھ سرحد پر جو کچھ ہوا اس کے بعد ہم طرح کے سیاہ ترین حالا ت سے بھی نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

گزشتہ سال پولینڈ بیلاروس سرحد پر کیا ہوا؟

پولینڈ کے وزیر دفاع نے کہا کہ کالینن گراڈ کے ساتھ سرحدی کاوٹ اسی طرح کی ہوگی جو پولینڈ نے گزشتہ سال بیلاروس کے ساتھ تارکین وطن کے معاملے پر کشیدگی کے بعد پولش بیلاروسی سرحد کے ساتھ تعمیر کی تھی۔ اس کے بعد مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوششوں کے دوران بیلاروسی سرحدوں پر پھنس گئے تھے۔

یورپی یونین اور اس کے رکن پولینڈ نے روس کے قریبی اتحادی بیلا روس پر الزام لگایا کہ وہ تارکین وطن کو یورپی یونین کے خلاف ‘ہائبرڈ جنگ‘کے ایک حصے کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ اسے غیر مستحکم کیا جا سکے۔

انسانی حقوق حقوق کی تنظیموں نے پولش سرحدی محافظوں پر تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کو زبردستی بیلاروس واپس دھکیلنے کا الزام لگایا۔

ڈاکٹرز وداؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے مطابق کم از کم 21 تارکین وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولینڈ نے بیلاروسی سرحد کے ساتھ ر سرحد پر کاوٹ کھڑی کرنے کا کام جون میں مکمل کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں