لاہور ہائیکورٹ نے شہری کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ خارج کردیا

لاہور (ڈیلی اردو/وی او اے) لاہور ہائی کورٹ نے میانوالی کے شہری کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ خارج کرنے کاحکم دے دیا جب کہ عدالت نے مذہبی عقائد سے متعلق جرائم کی تفتیش کے لیے اصول بھی وضع کیے ہیں۔

جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے مذہبی عقائد سے متعلق جرائم کی تفتیش کے لیے اصول وضع کر تے ہوئے قرار دیا کہ پولیس افسر کو تفتیش کرتے وقت ملزم کی ذہنی حالت کے درست ہونے کا تعین کر لینا چاہیے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج طارق سلیم شیخ نے شہری پر توہینِ مذہب کا مقدمہ خارج کرنے کا 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی ذہنی حالت پر شک کی صورت میں پولیس کو مجاز فورم سے اس کی نفسیاتی تشخیص کرانی چاہیے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایسا ذہنی معذور ملزم جو دفاع کرنے کے قابل نہ ہو، اس کے خلاف ٹرائل نہیں کیا جا سکتا۔ قانون کے تحت ایسے ذہنی معذور فرد کو جرم کا ذمے دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، جس کا اسے پتا ہی نہ ہو کہ اس کا عمل غلط یا غیرقانونی ہے۔ پاکستان میں قانون ذہنی معذور افراد کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم دیتا ہے۔

گزشتہ برس 26 اگست کو پنجاب کے ضلع میانوالی کے شہری نصراللہ خان پر توہینِ مذہب کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات295 اے کے تحت درج کیا گیا تھا۔

عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو فیصلہ آئی جی پنجاب پولیس کو بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کی روشنی میں اقدامات کے لیے کاپی آئی جی پنجاب کو بھجوائی جائے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق یوں معلوم ہوتا ہے کہ ملزم کے خلاف مقدمہ بدنیتی کی بنیاد پر درج کرایا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسران عدالت کے طے کیے گئے اصولوں کی روشنی میں مقدمات کی تفتیش کریں۔ یہ اکثر ہوتا ہے کہ گستاخی کے ملزمان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہوتی، ایک شخص ہر رات کئی خواب دیکھ سکتا ہے جس پر اس کا اختیار نہیں ہوتا، ایسے شخص کو اس کے خوابوں کے لیے سزا نہیں دی جا سکتی۔

فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ کسی شخص کو خواب دیکھنے اور اسے بیان کرنے پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ ذہنی بیمار ملزم یا اس کا وکیل اگر قانون کے مطابق تحفظ نہ مانگیں تو ماتحت عدالیہ (ٹرائل جج) کو ازخود تحفظ دینا چاہیے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ اس لیے اہم ہے کہ پاکستان میں دو کروڑ 40 لاکھ افراد ذہنی بیماری کا شکار ہیں جنہیں علاج کی ضرورت ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں چار فی صد سے زائد افراد ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں