لاپتہ افراد انکوائری کمیشن کی کوئٹہ آمد، ’کمیشن جبری لاپتہ کرنے کے واقعات کا جائزہ لے رہا ہے‘

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے طلباء کی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے انکوائری کمیشن لاپتہ افراد کے کیمپ کوئٹہ پہنچ گیا، وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز کے سربراہ ماما قدیر سے اختر جان مینگل نے ملاقات کی۔

کنوینیئر بلوچستان طلباء مسائل قائمہ کمیٹی کے سربراہ، بی این پی سربراہ ایم این اے سردار اختر جان مینگل اور کمیٹی کے دیگر رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر کوئٹہ پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے قائم کیمپ پہنچے۔

کیمپ میں لاپتہ افراد کے خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کنوینیئر کمیشن سردار اختر جان مینگل نے کیمپ میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر سے اب تک کمیشن نے 7 اجلاس کئے۔ کئی سالوں سے پیدل احتجاجی مارچ اور بھوک ہڑتالیں بھی کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شواہد کی روشنی میں رپورٹ عدالت کو پیش کریں گے، عدالت سے 2 ماہ کا وقت ملا تھا۔

لاپتہ افراد کمیشن کے چیرمین نصر اللہ بلوچ نے کہا کہ جبری لاپتہ کرنے کا سلسلہ 20 سال سے جاری ہے، کمیشن 15 سے 17 نومبر تک بلوچستان میں ہراساں کرنے اور جبری لاپتہ کرنے کے واقعات کا جائزہ لے رہا ہے۔

مسنگ فار بلوچ کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے اس موقع پر کمیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی جبری گمشدگی میں کون ملوث ہے، اس کی ذمہ داری کون لے گا، مسخ شدہ لاشیں پہلے سے لاپتہ افراد کی ہوتی ہیں، جو لاش بھی ملی لاپتہ لوگوں کی ہی ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنے پیاروں کو اسلامی اور باعزت طریقوں سے تدفین کرنا چاہتی ہے ، جبری گمشدگیوں میں ادارے ملوث ہیں، اداروں کو فریق بنائیں، انہیں شامل تفتیش کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں