اسرائیل کے شام میں ایرانی ٹھکانوں پر فضائی حملے

تل ابیب (ڈیلی اردو) اسرائیل شام میں ایرانی ملیشیاؤں کو پڑوسی ملک میں پھیلنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ لبنانی حزب اللہ کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے ایرانی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے ہفتے کی صبح شام کے ساحلی علاقے میں ایرانی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے جو کہ سمندری علاقے میں انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کے مراکز کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ یہ ٹھکانے ایران کی طرف سے شام میں فوجی مراکز اور وہاں پر ایرانی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان حملوں میں شامی حکومت کی بحریہ سے تعلق رکھنے والے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جن کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کا ایرانیوں نے فائدہ اٹھایا۔

علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ بمباری میں دو شامی فوجی مارے گئے جو ایرانیوں کی کمان میں کام کر رہے تھے۔

ذرائع نے واضح کیا کہ یہ حملے شام کے ان تمام علاقوں میں ایرانی موجودگی اور پوزیشن کو ہٹانے کی مہم کے تحت آتے ہیں جو ایرانی فوجی موجودگی کے گواہ ہیں۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران تل ابیب نے سیکڑوں فضائی حملے کیے، جن میں شامی حکومت کی فوج کے ٹھکانوں اور ایرانی اور حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیل شاذ و نادر ہی ان حملوں کے نفاذ کی تصدیق کرتا ہے لیکن اس نے دہرایا کہ وہ شام میں ایران کی فوجی موجودگی روکنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

گزشتہ مہینوں کے دوران ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کا عمل تیز ہو گیا ہے جب تہران نے عراق اور شام کی سرحد پر زمینی مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے بعد، شام کی سرزمین پر اپنی ملیشیاؤں کو ہوائی جہاز کے ذریعے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی تو اسرائیل کی طرف سے شام کے ہوائی اڈے بھی نشانے پرآگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں