دہشت گرد قرار دیا گیا تو ‘سنگین نتائج’ برآمد ہونگے، پاسداران انقلاب ایران نے خبردار کردیا

تہران (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) ایرانی محافظین انقلاب نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ اسے دہشت گرد قرار دیا گیا تو ‘سنگین نتائج’ برآمد ہوں گے۔ یورپی یونین اس ایرانی کور پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتی ہے۔

ایرانی محافظین انقلاب نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ اسے دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کر کے یورپی ممالک غلطی نہ کریں۔ ایک بیان کے مطابق اگر یورپ نے ایسا کیا تو اسے ‘سنگین نتائج‘ بھگتنا پڑیں گے۔

یورپی پارلیمان نے بدھ کے دن ایرانی پاسداران انقلاب کو یورپی یونین کی تیار کردہ دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔ یورپی پارلیمان کی اس قرارداد پر عمل درآمد اگرچہ یورپی یونین کے لیے لازمی نہیں تاہم یورپی ممالک ایران پر دباؤ بڑھانے کی خاطر پاسداران انقلاب کو اس فہرست میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

ستائیس ممالک پر مشتمل اس بلاک کے مطابق ایرانی فوج کی اس کور نے نہ صرف یوکرینی جنگ میں روس کی مدد کرتے ہوئے اسے ڈرونز مہیا کیے بلکہ محافظین انقلاب کور ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران پرامن شہریوں پر بہیمانہ تشدد کی مرتکب بھی ہوئی۔

تاہم ایرانی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ اس ایرانی کور کی ویب سائٹ سپاہ نیوز پر اس ایلیٹ فورس کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کا ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے یورپی یونین کا خبردار کیا ہے، ”اگر یورہی اس غلطی کے مرتکب ہوئے، تو انہیں نتائج بھی تسلیم کرنا ہوں گے۔‘‘

دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے معاملے پر اپنے پہلے سرکاری بیان میں اس ایلیٹ فورس کے سربراہ نے مزید کہا کہ اگر یورپی ممالک سمجھتے ہیں کہ ایک بیان سے دنیا کی ایک بڑی فوج ڈر جائے گی تو یہ ان کی غلطی فہمی ہے، ”ہم ایسی دھمکیوں سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوئے۔‘‘

یورپی یونین کے رکن ممالک جرمنی اور فرانس ایرانی پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کرنے کے حق میں ہیں۔ ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں شامل کم ازکم چار افراد کی سزائے موت میں ملوث ہونے کی بنا پر ان دونوں ممالک نے ایرانی فوج کے ایلیٹ یونٹ Islamic Revolutionary Guard Corps (آئی آر جی سی) کو دہشت گرد تنظیموں کی یورپی فہرست میں شامل کرنے مطالبہ کیا ہے۔

یورپی یونین کی مشترکہ سکیورٹی پالیسی کو بنیاد بناتے ہوئے جرمنی اور فرانس دیگر رکن ممالک سے مشاورت کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک اس ایرانی ایلیٹ فورس کو دہشت گردوں کو فہرست میں شامل کرنے پر رضا مندی ظاہر کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین تیئیس جنوری تک اس حوالے سے اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔

ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کرنا ایک غیر معمولی قدم ہو گا، کیونکہ ابھی تک یورپی یونین نے کسی خود مختار ملک کی فوج کے کسی یونٹ کو دہشت گرد قرار نہیں دیا ہے۔ تاہم یہ بھی واضح رہے کہ اس ایرانی فورس کے کچھ عہدیداروں پر یورپی یونین کی طرف سے پابندیان عائد کی جا چکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں